لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو اسموگ کے خاتمے کیلئے قانون سازی کا حکم دے دیا

لاہورہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کی اسموگ سے متعلق رپورٹس کو جعلی قرار دینے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، اس دوران عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ اسموگ کی روک تھام کیلئے کیمرے خریدیں جائیں اور قانون سازی کی بھی کی جائے، عدالت نے تعلیمی اداروں کی چھٹیاں مزید بڑھا دیں

لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو اسموگ کی روک تھام کیلئے کیمرے خریدنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالتی حکم میں کہاگیا ہے کہ اسموگ کی روک تھام حکومت کی ذمہ داری ہے، اس حوالے سے قانون سازی بھی کروا رہے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کی پیش کردہ رپورٹس کو جعلی قرار دینے کیلئے متفرق درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ اسموگ پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے قانون سازی بھی کروارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب میں آب و ہوا مضر صحت ہوگئی، لاہور ہائی کورٹ کی اسموگ ایمر جنسی کی ہدایت

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسموگ کے بارے پیش کردہ رپورٹس بوگس ہیں، انہیں غلط قرار دیں۔ وکیل نے کہا کہ بھٹوں کو ابھی تک زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں کیا گیا جبکہ ماحولیاتی انسپکٹرز ان سے بھتے وصول کرتے ہیں ۔

عدالت نے حکومت اسموگ کی روک تھام کیلئے کیمرے خریدنے کا حکم دیتے ہوئے اسکی لاگت سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی۔ عدالتی حکم میں کہا گیاہے کہ اسموگ کی روک تھام کیلئے بڑے شیروں میں انڈسٹریل ایریاز بنائیں جائیں۔

عدالتی کمیشن نے کہا کہ حکومت دانستہ اس حوالے سے رقم فراہم نہیں کررہی ہے تاہم ماحولیات کے بارے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا چاہے۔ عدالت نے اسموگ کی وجہ سے سیکرٹری تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن چھٹیاں بڑھانے کا حکم بھی دیا ۔

عدالت نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو اسموگ کے حوالے سے اپنے اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ وکیل پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ اسموگ کی روک تھام کیلئے سٹیلائٹ چینل پر اشتہارات چلانے کیلئے چینل مالکان کو خطوط لکھ دئیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر