پنجاب کا انتخابی دنگل: مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف کی راہ تکنے لگے

مسلم لیگ (ن) پنجاب کی قیادت نے ن لیگ کے سربراہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سے درخواست کی ہے کہ وہ واپس آئیں اور پنجاب کے متوقع انتخابات کی انتخابی مہم کو لیڈ کریں تاکہ پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دیا جاسکے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے تاحیات سربراہ نواز شریف اور مریم نواز پر پارٹی کی جانب سے شدید دباؤ ہے کہ پنجاب کے انتخابات کے لیے انتخابی مہم چلانے کے لیے وطن واپس آئیں تاکہ پی ٹی آئی کا مقابلہ کیا جاسکے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور سینئر نائب صدر مریم نواز پر دباؤ بڑھایا کہ وہ متوقع انتخابات سے قبل اپنی جماعت کی انتخابی مہم کو چلانے کے لیے فوری طور پر وطن واپس آئیں۔

یہ بھی پڑھیے

ریڈلائن صرف عوام لگا سکتے ہیں کوئی اور نہیں لگا سکتا، عمران خان کا مقتدر حلقوں کو پیغام

ٹیکنوکریٹ نہیں صرف پی ٹی آئی کی حکومت ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے، عمران خان

پارٹی رہنماؤں کے دباؤ کے باوجود میاں نواز شریف اور مریم نواز نے پاکستان واپسی کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا ہے، جب کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بھی اس اہم مرحلے میں عوامی سطح پر دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے متعدد مرکزی رہنماؤں نے نواز شریف سے کہا کہ وہ واپس آئیں اور انتخابی مہم کی قیادت کریں بصورت دیگر وہ صوبہ پنجاب میں اپنی گرفت مکمل طور پر کھو دیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے  مرکزی رہنماؤں کی جانب سے دباؤ بڑھ جانے کی بنا پر میاں نواز شریف نے اپنی وطن واپسی کو ممکن بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے رابطے اور مشاورت شروع کردی ہے، اور کئی دیگر آپشنز پر غور شروع کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے پنجاب میں نئے انتخابات اور نگراں حکومت کے قیام کے لیے اپنی تیاریاں تیز کر دیں ، جبکہ صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کر دی گئی۔

پی ٹی آئی نے پنجاب میں نگراں سیٹ اپ کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے اور توقع ہے کہ وہ نگراں سیٹ اپ چلانے کے لیے اپنے تجویز کردہ ناموں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو نام بھیجے گی تاکہ اگلے مرحلے کو حتمی شکل دینے کے لیے پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز سے مشاورت کی جا سکے۔

علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف بھی لاہور پہنچ گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کرنے اور انتخابی مرحلے میں جانے کی فزیبلٹی کا جائزہ لینے کا عندیہ دے دیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کی پاکستان واپسی میں ہچکچاہٹ سے یہ تاثر جارہا ہے کہ ان کا یا ان کی پارٹی کا صوبہ پنجاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ہاتھوں پے در پے شکستوں کے بعد مسلم لیگ ن کے سربراہ ابھی تک لندن میں مقیم ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں مسلم لیگ ن کی قیادت کے لیے چیلنجز سے نمٹنا مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔

متعلقہ تحاریر