نگراں سیٹ اپ: گورنر کے پرویز الہیٰ اور حمزہ شہباز کے نام مراسلے ارسال
رولز آف لاء کے مطابق نگراں سیٹ اپ 8 روز میں تشکیل پانا لازم ہے، ورنہ الیکشن کمیشن نگراں وزیراعلیٰ کے لیے اپنا نام دے گا۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے دستخط کے بغیر پنجاب اسمبلی رات 10 بجکر 10 منٹ پر تحلیل ہوگئی ، گورنر نے نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کے عمل کا آغاز کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ، گورنر پنجاب کا اسمبلی تحلیل کرنے کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کی بھیجی ہوئی سمری پر دستخط نہیں کیے ، تاہم اسمبلی آئینی طور خودبخود تحلیل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے
ہم نے اعتماد کا ووٹ لے لیا اب شہباز شریف کی باری ہے، چوہدری پرویز الہیٰ
زندگیاں بدلنی ہیں تو ووٹ ضرور کاسٹ کریں، عمران خان کا سندھ کی عوام کےنام پیغام
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کا کہنا تھا کہ "میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اسمبلی کی تحلیل کے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا۔ ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا بھی کوئی اندیشہ نہیں کیونکہ آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔”
دوسری طرف نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کے عمل کا آغاز بھی ہوگیا۔
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں سیٹ اپ کے لیے ایک متفقہ نام کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کو مراسلے جاری کر دیئے ہیں۔
رولز آف لاء کے مطابق 17 جنوری تک وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز آپس میں مشاورت کرینگے اور کسی ایک نام پر اتفاق کریں گے ، اگر یہ عمل مکمل نہیں ہوتا تو آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی دیکھیں گے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی تین تین ممبران پر مشتمل مشاورتی کمیٹی تشکیل دیں گے جو نگران وزیر اعلیٰ کا فیصلہ کرے گی ، اگر یہاں بھی فیصلہ تین دن میں ممکن نہ ہوا تو معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا۔
اور اگلے دو روز تک الیکشن کمیشن نگراں وزیراعلیٰ کا نام دے گا ، اور نگراں وزیراعلیٰ اپنی کابینہ تشکیل دیں گے۔