پنجاب میں نگراں حکومت کا عمل تاخیر کا شکار، پارلیمانی کمیٹی کے 24 گھنٹے بھی ضائع
آئینی طور پر نگراں وزیراعلیٰ کی تعینات کی لیے 8 دنوں کا وقت ہوتا ہے جس میں سے 5 دن کا وقت گزر گیا ہے۔
پنجاب میں نگراں سیٹ اپ ، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے عبوری وزیراعلیٰ کی تعیناتی کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کل دو بجے اسپیکر کی صدارت میں مشاورت کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو نوٹسز جاری۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی تحلیل 14 جنوری رات دس بج کر دس منٹ پر ہوئی تھی ، گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب اور قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی کو مراسلے جاری کر دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا، عمران خان
زندگیاں بدلنی ہیں تو ووٹ ضرور کاسٹ کریں، عمران خان کا سندھ کی عوام کےنام پیغام
آئینی طور پر تین دن میں وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان کوئی مشاورت نہ ہوسکی اور 17 جنوری کی رات گورنر پنجاب کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کا معاملہ آئین کے اعتبار سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے سپرد ہوگیا۔ دونوں جماعتوں کی جانب سے تین تین نام مشاورتی کمیٹی کیلئے سامنے بھی آگئے۔
دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی نے عبوری وزیراعلیٰ کی تعیناتی کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری کردیا۔ پارلیمانی پارٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے تین تین افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں تحریک انصاف اور ق لیگ کی جانب سے راجہ بشارت، میاں اسلم اقبال، ہاشم جواں بخت شامل ہیں ۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ملک احمد خان، ملک ندیم کامران اور سید حسن مرتضی شامل ہیں۔
کمیٹی تین دن میں وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے دیئے گئے ناموں میں سے کسی ایک پر اتفاق کرے گی، پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے پر عبوری وزیراعلیٰ کی تعیناتی کا معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کیجانب سے نگراں وزیر اعلیٰ کیلئے مشاورت کیلئے اسپیکر کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کو مشاورت کیلئے نوٹسز جاری کردیئے گئے۔