پی ڈی ایم کی سیلاب سے متعلق رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع، غلط اعداوشمار پر عدالت کا اظہار برہمی
پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کیجانب سے سامان کی تقسیم کی حوالے سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے اعدادوشمار میں واضح فرق دیکھ کر عدالت نے ریمارکس دیئے کیوں نا متعلہ افراد کے خلاف چارج فریم کردیا جائے۔
سکھر: پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (پی ڈی ایم) نے عدالت میں برسات و سیلاب کے دوران مختلف واقعات میں جاں بحق افراد سمیت امدادی کاموں کی تفصیلی رپورٹ جمع کر ادی ہے اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں کھر، خیرپور، گھوٹکی اور نوشہروفیروز کے علاقوں سے سیلابی پانی کی عدم نکاسی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔
سندھ ہائی کورٹ کے ڈبل بینچ کے جسٹس صلاح الدین پنھور اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کیجانب سے سامان کی تقسیم کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے اعدادوشمار میں واضح فرق دیکھ کر جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے دیئے گئے خیموں میں سے خیرپور سے 22 ہزار نوشہروفیروز اور سکھر سے بیس بیس ہزار خیمے غائب ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
امن کی بحالی کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت اولین ترجیح ہے، ڈی آئی جی سکھر
رکن سندھ اسمبلی فرخ شاہ نے بينظير بھٹو ويلفئیر ايسوسی ایشن کا افتتاح کردیا
جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نا متعلقہ افسران کے خلاف سامان غائب ہونے کا چارج فریم کیا جائے۔
جسٹس جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریماکس دیئے کہ عدالتی احکامات پر تاحال عمل نا کرانے پر کیوں نا چیف سیکریٹری سندھ کے چارج فریم کیا جائے، متعلقہ افسران کو کہتا ہوں کہ ریلیف کے کاموں میں اگر کوئی سیاستدان یا بیوروکریٹ مداخلت کر رہا ہے تو ہمیں آگا کریں۔
جسٹس عبدالمبین لاکھو کا کہنا تھا کہ متاثرین میں امدادی سامان نا پہنچنے کی شکایات آرہی ہیں ، سیٹیزن کمیٹیز میں مقامی خواتین اور آباد گاروں کو بھی شامل کیا جائے۔
معزز عدالت نے مزید ریمارکس میں کہا کہ ہر فرد کو گھر مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، حکمرانوں کی ناکامی ہے کہ سیلاب متاثرین کو تاحال گھر نہیں ملے ، جبکہ سندھ حکومت کے ساتھ پی ڈی ایم اے کا کردار بھی انتہائی خراب ہے۔
پی ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت کو متاثرین کیلئے ملنے والے دو ارب ڈالرز کے مختلف فنڈز میں سے سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی، پانی کی قدرتی گزر گاہوں اور جھیلوں کی بحالی کا کام کیا جائے گا، جبکہ سندھ بھر میں برسات اور سیلاب کے دوران مختلف واقعات میں چار ہزار افراد جاں بحق ہوئے، 232 خاندانوں کو دس لاکھ روپے فی خاندان مالی معاوضہ دیا گیا ہے ۔