کیماڑی میں زیریلی گیس سے اموات کا معاملہ: تین فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ درج
ایس ایچ او موچکو چوہدری شاہد کا کہنا ہے کہ مواچھ گوٹھ کے رہائشی کی درخواست پر تین فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ایک فیکٹری مالک کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
کراچی کے ضلع کیماڑی میں زہریلی گیس میں سانس لینے کے باعث 16 بچوں سمیت 19 افراد کی ہلاکت کے بعد پولیس نے اتوار کے روز تین فیکٹری مالکان کے خلاف قتل عام اور غفلت برتنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کراچی کے علاقے کیماڑی مواچھ گوٹھ میں مبینہ طور پر فیکٹریوں سے نکلنے والی زہریلی گیس 19 زندگیاں نگل گئی۔
محکمہ صحت سندھ کے حکام نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ یہ اموات دو ہفتوں کے دوران یعنی 10 جنوری سے 25 جنوری کے درمیان ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے
کیماڑی میں فیکٹریوں کی زہریلی گیس 19 زندگیاں نگل گئی، 50بچوں کی حالت تشویشناک
کراچی سٹی کورٹ نے عامر لیاقت حسین کی بیوہ دانیہ شاہ پر فرد جرم عائد کردی
موچکو اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) چوہدری شاہد کے مطابق تین فیکٹری مالکان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کر لی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مقدمہ ایک شہری کی شکایت پر درج کیا گیا، جو مواچھ گوٹھ کے قریب سپارکو روڈ پر واقع علی محمد گوٹھ کا رہائشی ہے ، جس نے اس حادثے میں اپنے خاندان کے چار افراد کو کھویا ہے۔
ایس ایچ او موچکو کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد تین ملزمان میں سے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 322 (قتل بِصَاب کی سزا)، 284 (زہریلے مادے کے حوالے سے غفلت برتنے) اور 34 (متعدد افراد کی جانب سے کیے گئے اعمال) کے تحت درج کی گئی تھی۔
شکایت کنندہ خادم حسین نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ علی محمد گوٹھ میں رہائش پذیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں بڑی مقدار میں سامان کی ری سائیکلنگ کی کئی فیکٹریاں قائم کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مالکان نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کیے تھے جس کی وجہ سے علاقے میں خطرناک دھواں اور بدبو پھیلی رہتی ہے۔
شکایت کنندہ خادم حسین نے بتایا کہ اس کی اہلیہ رضیہ اور ان کے تین بچے 18 سالہ شعیب، 4 سالہ شاہد اور 1 سالہ حلیمہ ، 12 جنوری سے 21 جنوری کے درمیان بیمار ہوئے اور اسی دوران انتقال بھی کرگئے۔