کراچی پولیس آفس پر حملہ،3 دہشتگرد ہلاک، پولیس، رینجرز اہلکاروں سمیت 4افراد شہید

2 دہشت گرد چھت پر مارے گئے، ایک نے چوتھی منزل پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، شہدا میں رینجرز کا سب انسپکٹر تیمور بھی شامل، کارروائی 4 گھنٹے میں مکمل کی گئی، کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ذمے داری قبول کرلی

ایک ماہ کے اندر اندر دہشتگردوں کا دوسرا بڑا حملہ ، پشاور سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹرز پر حملے کے بعد دہشتگردوں نے کراچی میں پولیس چیف کے آفس پر حملہ کردیا۔ دہشتگردوں کی فائرنگ سے 2 پولیس ااور ایک رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید جبکہ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 2 دہشت گرد مارے گئے جبکہ تیسرے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔

 کراچی میں پولیس چیف کے دفتر پر دہشتگردوں نے 3 دہشت گردوں نے حملہ کیا ، حملے کے بعد کے پی او شدید فائرنگ اور دھماکوں سے گونجتا رہا ۔  پولیس اور رینجرز کی کارروائی میں  تین دہشتگرد مارے گئے ۔ ایک دہشت گرد نے خود کو چوتھی منزل پر دھماکے سے اڑا جبکہ 2 دہشتگرد چھت پر مارے گئے۔

کارروائی میں پولیس کے 2 جوان اور رینجرز کے سب انسپکٹر تیمور شہید ہوگئے جبکہ کے پی او کا خاکروب بھی فائرنگ کی زد میں آکر چل بسا ۔ فائرنگ کے تبادلے میں 6 رینجرز اہلکار اور 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ، جنہیں طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

صوابی پولیس کی دہشتگردوں کے خلاف بڑی کارروائی، 2 دہشتگرد ہلاک ، 4 گرفتار

پاک فوج کا جنوبی وزیرستان میں آپریشن،11دہشت گرد ہلاک

آئی جی سندھ کہتے ہیں کہ سیکورٹی فورسز نے 3 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے ، اور پولیس نے عمارت کو کلیئر کرکے عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر تھانے سے متصل پولیس چیف کے دفتر پر دہشتگردوں نے عقب سے حملہ کیا ، حملہ آوروں نے عمارت کے اندر آتے ہیں دستی بم پھینکے اور فائرنگ شروع کردی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی پولیس چیف کے آفس پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کی تعداد 3 تھی تینوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے شہداء کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کرتے ہیں ، شہداء کے خاندانوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ آپریشن میں حصہ لینے والے جوانوں نے قوم کا سرفخر سے بلند کردیاہے۔

پولیس کے مطابق دہشت گرد جدید اسلحے سے لیس اور پولیس کی وردیوں میں ملبوس تھے۔ خراسان ڈائری کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی۔

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ سے رابطے میں ہیں۔ آئی جی سندھ کے مطابق دہشت گرد کراچی پولیس چیف کے آفس کی تیسری منزل پر موجود تھے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس آفس میں سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے تاہم دہشتگرد راکٹ اور دستی بموں سے حملہ کرتے ہوئے عمارت میں داخل ہوئے۔

حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے اور پولیس نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سےگھیرے میں لے لیا ہے اور شارع فیصل ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔

حملے کے فوری بعد میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کراچی پولیس آفس پر حملے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ میرے آفس پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس اور پاک فوج کے کمانڈوز کراچی پولیس آفس میں داخل ہوگئے ہیں اور دفتر کے اندر موجود ہر طرح کے پولیس اہلکار اسلحہ لے کر دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے دو دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے ، عمارت کی تیسری منزل کو دہشتگردوں سے کلیئر کروا لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور جدید اسلحے سے لیس ہیں۔ بڑے ہتھیاروں سے فائرنگ کی جاری ہے۔

سندھ حکومت نے جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شہنیلا کا کہٓنا ہے کہ اسپتال میں 2 لاشیں اور10 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ ڈاکٹر شہنیلا کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں 6 رینجرز اہلکار اور 4 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

متعلقہ تحاریر