پی پی کی کثیر الجماعتی کانفرنس میں ایم کیو ایم، پی ٹی آئی سمیت بڑی جماعتوں کی عدم شرکت

پیپلز پارٹی کے تحت مردم شماری سے متعلق  کثیر الجماعتی کانفرنس ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے سمیت صوبے کی بڑی سیاسی جماعتیں شریک نہیں ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج تسلیم نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کی مردم شماری سے متعلق ملٹی پارٹیز کانفرنس میں متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم)، تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت متعدد پارٹی شریک نہیں ہوئیں۔

پیپلز پارٹی کے زیراہتمام مردم شماری سے متعلق کثیر الجماعتی کانفرنس میں ایم کیو ایم ، تحریک انصاف، جی ڈی اے سمیت صوبے کی متعدد سیاسی جماعتوں نے شمولیت سے گریز کیا اور کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے ۔

یہ بھی پڑھیے

ملک بھر میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز آج سے ہوگیا

ملٹی پارٹیزکانفرنس میں جماعت اسلامی، مسلم لیگ نون، جمعیت علمائے اسلام (ف)، اے این پی، سندھ ترقی پسند پارٹی، جمعیت علمائے پاکستان، اے ڈبلیو پی اور اے جے پی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

سندھ میں 15 سال سے حکمرانی کرنے والی پیپلز پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کو تسلیم نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ سند نے کہا کہ سندھ کی بیس فیصد آبادی کے پاس کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز موجود نہیں ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید  مراد علی شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت کو مردم شماری کے اعداد و شمار تک رسائی دی جائے تاکہ صوبے میں غیر قانونی طور پر  رہائش پذیر غیر ملکیوں شہریوں  کی اصل تعداد کا پتا چل سکے ۔

سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ قادر مگسی نے کہا کہ مردم شماری 10 سال کے وقفے کے بعد ہو رہی تھی لیکن یہ ڈیجیٹل مردم شماری  تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے  گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

قادر مگسی نے کہا کہ پی ٹی آئی افغانوں اور ایم کیو ایم بنگالیوں اور بہاریوں شہری ثابت کرنا چاہتے ہیں جبکہ نون لیگی رہنما کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق  تحفظات آئینی فورم پر حل ہونے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیے

ڈیجیٹل مردم شماری: پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کا بہانہ بنے گی

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے وقت میں توسیع کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہمارے تمام مطالبات کو ‘جائز’ قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو صوبے کی تجاویز کو اس میں شامل کرنے کی ہدایت کی ۔

متعلقہ تحاریر