ماروی مظہر نے ڈی ایچ اے فیز 8 کی متنازعہ زمین پر تعمیرات کا مسئلہ اٹھادیا

ماہر تعمیرات ماروی مظہر نے کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2021 میں ڈی ایچ اےفیز 8 کی 117 ایکٹر زمین کو غیر قانونی قرار دیا تھا تاہم وہ تعمیرات جاری ہیں

ماہر تعمیرات ماروی مظہر کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز 8 غیر قانونی قرار دی گئی زمین پر مساجد اور پبلک پارکس بنائے جارہے ہیں ۔

ماروی مظہر نے اپنے ٹوئٹر پیغامات کے ایک سلسلے میں بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے2021 میں ڈی ایچ اےفیز 8 کی117 ایکٹر زمین کو غیرقانونی قرار دیا تھا تاہم وہ تعمیرات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے سٹی کے موٹروے کی 785کنال اراضی پر قبضے کا انکشاف

ماہر تعمیرات ماروی نے بتایا کہ ڈی ایچ اے فیز 8 کی متنازعہ زمین پر بہت تیزی سے مساجد کی تعمیرات کی جارہی ہیں جبکہ یہ علاقے ابھی تک پوری طرح آباد بھی نہیں ہوئے ہیں۔

ماروی نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ زونز جوکہ رہائشی، کارپوریٹ اور کمرشل پلاٹوں کا مجموعہ ہے اور تقریباً 4320 ایکڑ وسیع اراضی ہے۔ تین اطراف سے پانی سے گھرے علاقے کو تجارتی بنایا گیا ۔

ماہر تعمیرات کے مطابق بحیرہ عرب سے لے کر متعدد کریکس، چنہ، گزری، پھٹی اور کورنگی کریک اور بنڈل جزیرہ میں بڑھتی ہوئی تعمیرات  قدرتی ماحولیاتی میں  تبدیلیوں کا سبب بن رہی ہے ۔

ماروی کا کہنا ہے کہ یہ زون سب سے زیادہ منصوبہ بند شہری انفراسٹرکچر ہونے کی وجہ سے پیدل چلنے والوں کے لیے سب سے کم دوستانہ ہے۔ نقشے کے مطابق زیر تعمیر مساجد عمودی حالت میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالعے میں توجہ کا مرکز فیز 8 ہے جو 2007 میں قائم کیا گیا تھا جب اس کا تعمیراتی کام تقریباً 20 کلومیٹر کے تخمینے کے ارد گرد پھیلا ہوا تھا۔

 ماروی  نے کہا کہ ان رہائشیوں سے بات کی جنہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ بلیو پرنٹ کے مطابق یہ خالی جگہیں بغیر کسی اطلاع کے کیسے ابھر رہی ہیں جو اس کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔

متعلقہ تحاریر