جانوروں کی خوراک  کے سپلائر کا سینئر ڈائریکٹر چڑیا گھر پر رشوت طلبی کا لزام

سینئر ڈائریکٹر خالد ہاشمی نے ڈیڑھ سال سے واجب الادا 3 کروڑ 46 لاکھ روپے جاری کرنے کے عوض 25 فیصد کی ڈیمانڈ کی ہے، سابقہ ڈائریکٹر موٹی رقم لیکر بھی بل ادا نہیں کیے، کمپنی کا الزام: ایڈمنسٹریٹر کراچی نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی بنادی

کراچی چڑیا گھر میں جانوروں کی خوراک بند ہونے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔جانوروں کیلیے کھانا فراہم کرنے والےکمپنی  نے سینئر ڈائریکٹر چڑیا گھر پر رشوت طلبی کا الزام عائد کردیا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ تین سال سے خوراک کے واجب الادا 3کروڑ 46لاکھ روپے  کی عدم ادائیگی کے باعث وہ جانوروں کی خوراک مہیا کرنے سے قاصر ہیں۔سینئر ڈائریکٹر خالدہاشمی نے رقم کے عوض 25فیصد حصہ طلب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ماروی مظہر کا چڑیاگھر بند کرنیکا مطالبہ، ہتھنی کے غیرملکی معالجین کی آمد جلد متوقع

سندھ ہائی کورٹ میں ہاتھیوں کی صحت سے متعلق رپورٹ جمع

چڑیا گھر کو جانوروں کی خوراک فراہم کرنے والی کمپنی نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ارسال کردہ خط میں موقف اپنایا ہےکہ چڑیا گھر کی انتظامیہ نے انہیں 13 ماہ سے جانوروں کی خوراک کے واجب الادا3کروڑ 46لاکھ روپے ادا نہیں کیے جس کی وجہ سے مارکیٹ کے سپلائرز نے انہیں خوراک فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

کمپنی  کا کہنا ہےکہ رقم کی عدم ادائیگی کی وجہ سے نہ صرف جانور خوراک سے محروم ہیں بلکہ ان کے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑگئے ہیں۔ٹھیکیدار نے الزام عائد کیا ہے کہ سابقہ سینئر ڈائریکٹر رضا عباس نے بلوں کی ادائیگی کے عوض موٹی رقم  بٹوری لیکن پھر بھی ہمارے بل ادا نہیں کیے۔

کمپنی نے الزام عائد کیا ہے کہ موجودہ سینئر ڈائریکٹر کراچی چڑیا گھر خالد ہاشمی نے بلوں کی مد میں مجموعی رقم کا 25 فیصد طلب کیا ہے۔ کمپنی نےایڈمنسٹریٹر کراچی سے  معاملے کانوٹس لیکر کم ازکم اتنی رقم جاری کروانے کا مطالبہ کیا ہے جس کے عوض جانوروں کو خوراک کی فراہمی شروع کی جاسکے۔

دنیا نیوز کے سینئر رپورٹر محمد علی حفیظ کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کراچی نے معاملے کی انکوائری کیلیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔صحافی کے مطابق چڑیا گھر میں گولڈن ٹائیگر کی موت پر بھی ایسی ہی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا تھا۔

متعلقہ تحاریر