کچے میں جاری آپریشن کے حوالے سے کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے، آئی جی سندھ
غلام نبی میمن کا کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے نہ صرف کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا جارہاہے بلکہ پکے میں ان کے سہولتکاروں کے خلاف بھی کارروائی شروع کی جائے گی۔
سکھر: آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ ماضی میں سندھ سمیت پاکستان بھر میں تھانے کرپشن کے پیسوں پر چلتے تھے تھانوں کا اپنا کوئی بجٹ نہ تھا سندھ حکومت نے کراچی کے تم تھانوں کو بجٹ دے دیا ہے مستقبل میں اندرون سندھ کے تھانوں کو بجٹ دیا جائے گا۔ کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور آپریشن جاری ہے اور اسمیں کامیابیاں مل رہی ہیں ، تین ماہ میں تیس سے زائد ڈاکو مارے گئے ہیں ، 60 فیصد جدید اسلحے کی خریداری کے لیے ہمیں کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے ، تاہم 40 فیصد اسلحے کی خریداری کے لیے سندھ حکومت وفاقی حکومت سے رابطے میں ہے اگر 40 فیصد جدید اسلحے کی خریداری کی اجازت نہیں ملی تو پھر کچے میں جاری آپریشن کے لیے رینجرز اور پاک فوج کی مدد لی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار آئی جی سندھ نے سکھر پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچے میں جاری آپریشن کے حوالے سے مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے میں نے اپنے پولیس کیریئرمیں دباؤ برداشت کیا ہے اور نہ کروں گا۔
یہ بھی پڑھیے
رہنما تحریک انصاف علی امین گنڈاپور کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
آئی بی اے سکھر کے پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند قبائلی تنازع پر قتل
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے نہ صرف کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا جارہاہے بلکہ پکے میں ان کے سہولتکاروں کے خلاف بھی کارروائی شروع کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر جدید اسلحہ ملا تو ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں مزید تیزی آئے گی جدید اسلحے کی خریداری کے ساتھ ساتھ اسے چلانے کے لیے پولیس کے جوانوں کو تربیت دلانے کے حوالے سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے میٹ دی پریس کے دوران یہ بھی دعویٰ کیا کہ سندھ کے ہائی ویز پہلے کے مقابلے میں محفوظ ہیں۔ سندھ کے کسی ہائی وے پر 20 سال قبل کی طرح کانوائے نہیں چلا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ پولیس کے پاس اتنا بجٹ ہو کہ جو پولیس افسر ایمانداری سے کام کرنا چاہے تو اس کی راہ میں فنڈز کے حوالے سے رکاوٹ حائل نہ ہو۔
آئی جی سندھ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کراچی میں دنیا کے دیگر بین الاقوامی شہروں تہران ، نیو دہلی ، ڈھاکہ ، کابل کے مقابلے میں کرائم ریشو کم ہے لیکن اب وہاں پر کوئی نو گو ایریا نہیں رہا ہے ، کراچی میں یومیہ 225 کے قریب کرائم کی وارداتیں ہوتی ہیں اس میں زیادہ کرائم موٹر سائیکل چوری کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت امن وامان قائم کرنے کے حوالے سے سندھ پولیس کی بھرپور سپورٹ کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منشیات معاشرے میں زہر کی طرح سرایت کرگئی ہے اس میں جو پولیس افسران و اہلکار ملوث ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہنی ٹریپ سمیت دیگر ٹریپز کے ذریعے لوگوں کے اغوا کے بڑھتے واقعات کو روکنے کے لیے پولیس آگاہی مہم بھی چلارہی ہے اس میں میڈیا کو بھی کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ہم نے گذشتہ تین ماہ کے دوران 170 سے زائد افراد کو ہنی ٹریپ کے ذریعے اغوا ہونے سے بچایا ہے اور لوگوں کو بچانے کے لیے اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں پولیس پکٹس بھی قائم کیجارہی ہیں۔