بغیر حفاطتی انتظامات سینیٹری ورکرز کے گٹروں اور نالوں میں اترنے  پر پابندی عائد

کسی بھی سینیٹری ورکرکی موت ہوئی تو  سیکریٹری بلدیات کے خلاف ایف آئی آرکا حکم دیں گے، سندھ ہائیکورٹ: کیس کی سماعت 14جون تک ملتوی

سندھ ہائیکورٹ  نے سینیٹری ورکرز کے حفاظتی کٹ اور انتظامات کے بغیرنالوں اور گٹروں میں اترنے پر پابندی عائد کردی۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر کسی سینیٹری ورکر کی موت واقع ہوئی تو سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کیخلاف ایف آئی آر کا حکم دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

شہزاد رائے سینیٹری ورکرز کے حقوق کیلیے بھی کمربستہ

عشنا شاہ این سی ایچ آر کی سینیٹری ورکرز کیلئے خدمات کی معترف

سندھ ہائیکورٹ نے سنیٹری ورکرزکو بغیرکٹ اورسیفٹی کے نالوں میں اترنے سے روکنے کی ہدایت جاری کردی۔سندھ ہائیکورٹ نے سنیٹری ورکرز کو سیفٹی کٹ فراہم نہ کرنےکےخلاف درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سید نجم شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کی وکیل سارہ ملکانی نے کہا کہ انسانی فضلہ، سوئیاں، بلیڈ اور شیشےکے ٹکڑے سینیٹری ورکرز کو نقصان پہنچاتے ہیں، سینیٹری ورکرز کو انسان نہیں سمجھا جاتا،صفائی کرنے والے عملےکو نظر انداز کیا جاتا ہے، سینیٹری ورکرز کو نہ ماسک فراہم کیےجاتےہیں اور  نہ ہی حفاظتی لباس و آکسیجن سلنڈر دیے جاتے ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت سے سینٹری ورکرز کو خصوصی حفاظتی لباس اور دیگر ممالک کی طرح تمام سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی۔

دوران سماعت عدالت نے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے اس حوالے سے ایس او پیز طلب کرلیں اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا سنیٹری ورکرز کو بغیر سیفٹی نالوں میں کیوں اتاراجاتا ہے؟ اس پر سیکرٹری نے کہاکہ ہم نےمنع کیا ہے کوئی بھی ورکر نالےکےاندرنہ جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ان ذمہ دارلوگوں کےنام بتائیں، ہم کارروائی کا حکم دیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے سینٹری ورکرزکو بغیرکٹ اور سیفٹی کےنالوں میں اترنے سے روکنے کی ہدایت دی اور کہا کہ  کسی بھی سینٹری ورکرکی موت ہوئی تو ہم سیکریری بلدیات کے خلاف ایف آئی آرکا حکم دیں گے۔عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر