سندھ حکومت کے خلاف جماعت اسلامی کا کل "تحفظ کراچی مارچ” کرنے کا اعلان

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 5 یوسیز چیئرمینوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، جبکہ دو چیئرمینوں کو لاپتا کردیا گیا ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت نے میئر کراچی لانے کے لیے جو ترمیم وہ ترمیم بالکل غیرقانونی اور غیرآئینی ہے۔ انتخابات کے اعلان کے بعد اس قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ عدالت عالیہ اس قانون کا نوٹس بھی لےگی اور اسے مسترد بھی کردے گی۔

ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جہاں  انہوں نے میئر کراچی کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت جو فیصلہ لے گی اس کے بعد کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ ایک طرف میئر کے انتخاب کا اعلان ہوا ہے تو دوسری جانب سندھ حکومت نے لوگوں کو اٹھانا شروع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

سندھ پولیس کو ٹیکنیکل وسائل کا استعمال کرکے ملزمان کو سزائیں دلوانے کی ہدایات

رضوان گوپانگ کے قاتلوں کی پشت پناہی پر قمبر پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ 

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے پانچ چیئرمین گرفتار ہیں ، ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کی واضح ہدایت کے باوجود ابھی تک انہیں پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ان کا اب تک حلف بھی نہیں ہوا ہے۔ گذشتہ رات مزید دو چیئرمیز کو نامعلوم افراد نے لاپتا کردیا ہے۔ لاپتا ہونے والوں میں منیب الرحمان یوسفزئی اور دوسرے سلیم شیرازی ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو لاپتا کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ حیران ہوں کہ یہ کس قسم کا انتخاب کرنے جارہے ہیں۔ لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے ، ریاستی غنڈہ گردی کی جارہی ہے۔ انسانوں کو پہلے خریدنے کی کوشش کرو ، نہ خریدنے میں آئیں تو انہیں لاپتا کردو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود خود کو جمہوریت کے چیمپئن کہتے ہیں۔ یہ الیکشن نہیں ہورہا بلکہ فراڈ ہورہا ہے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ کسی بھی طریقے سے ان کا کوئی میئر بن جائے۔ لیکن ان شاء اللہ یہ لوگ کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم لوگوں سے رابطے میں ہیں اور عدالت کو دروازہ بھی کھٹکھٹا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن عملاً پیپلز پارٹی کی اے ٹیم کا کردار ادا کررہا ہے۔ یہ موقع ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ساکھ کو بہتر بنا لے۔ یہ کیسا انتخاب ہے کہ جس نے ووٹ دینا ہے اس کو اٹھا لیا جائے۔ اگر ایسا انتخاب کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے ہی جیالے میئر کا اعلان کردیتا۔ دونوں خوش بھی رہتے۔ پہلے بھی تو ان کے ایڈمنسٹریٹر کام کر ہی رہے ہیں ، قبضہ تو پیپلز پارٹی کا ہی ہے نا۔ تو یہ سب ڈھونگ کرنے کی ضرورت کیا ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں پر جائز تنقید کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا اٹھایا جانا پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ ہے۔ ووٹ حاصل کرنے کے بعد غائب ہونے والے لوگوں کی ذمہ داری حساس اداروں پر بھی ہے ، رینجرز اور پولیس پر بھی ہے۔ کراچی پر قبضے کے لیے سب کچھ کیا جارہا ہے۔ کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں سے لوگ انصاف حاصل کرسکیں۔ ہم کوشش کریں گے کہ ہم میئر کے انتخاب اپنی اکثریت ثابت کریں۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی فسطانیت کو بےنقاب کرنے کےلیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے کل پورے ملک میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ کل شاہراہ قائدین پر تحفظ کراچی مارچ منعقد کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر