شہری سندھ میں 23.6فیصد سند یافتہ نوجوانوں کے بیروزگار ہونے کا انکشاف
سندھ کے نوجوانوں میں بیروزگاری کی مجموعی شرح 3.9فیصد ریکارڈ،کراچی ڈویژن میں سب سے زیادہ 11.2فیصد ، لاڑکانہ ڈویژن میں سب سے کم 3.4فیصد نوجوان بیروزگار ہیں، لیبر فورس سروے 21-2020 کے نتائج پر گیلپ اور پرائیڈ کی تحقیق میں انکشاف
شہری سندھ میں 23.6فیصد سند یافتہ نوجوانوں کے بیروزگار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔کراچی ڈویژن میں بیروزگاری کا تناسب سے زیادہ جبکہ لاڑکانہ ڈویژن میں سب سے کم ہے۔
سندھ میں نوجوانوں کی مجموعی بیروزگاری کی شرح 3.9 فیصد ہے جبکہ سندیافتہ بیروزگارخواتین کی شرح 21.9فیصد جبکہ سندیافتہ بیروزگار لڑکوں کی شرح20.3فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے
درآمد پر پابندی سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا خدشہ ہے، صدر او آئی سی سی آئی
پنجاب میں برآمدی صنعتوں کی بندش سے 10ملین افراد بے روزگار ہوجائینگے
اس بات کا انکشاف گیلپ پاکستان اور پرائیڈ کی جانب سے لیبرفورس سروے 21-2020 کے اعداد وشمار پر تحقیق کے دوران ہوا ہے۔
سروے کے نتائج پر تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بیروزگار نوجوانوں کی بلندترین 11.2فیصد شرح کراچی ڈویژن میں پائی جاتی ہے جبکہ لاڑکانہ ڈویژن میں یہ شرح 3.4 فیصد کی کم ترین سطح پر ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ صوبہ سندھ میں بیروزگاری کی مجموعی شرح 3.9فیصد ہے،3.3فیصد بیروزگارمردوں کے مقابلے میں خواتین میں بے روزگاری کی شرح کافی زیادہ 6.6فیصد ہے ۔
اسی طرح 2.1فیصد بیروزگار دیہی آباد کے مقابلے شہری آبادی میں بیروزگاری 5.9فیصد ہے ۔تحقیق کے مطابق سندھ میں 21.9 فیصد بے روزگار لڑکیوں نے جامعات سے (انجینئرنگ، ادویہ سازی، کمپیوٹر، زراعت اور دیگر مضامین میں بیچلرز، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی) کی اسناد حاصل کررکھی ہیں جب کہ لڑکوں میں یہ تناسب 20.3 فیصد ہے۔ شہری سندھ سے تعلق رکھنے والے سند یافتہ نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح 23.6 فیصد ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تعلیمی درجہ بندی کے لحاظ سے میٹرک یا انٹر میڈیٹ سے کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کی 22.2فیصد آبادی روزگار سے محروم ہے
جبکہ ایم فل یا پی ایچ ڈی کرنے والے نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح سب سے کم0.1 فیصد ہے جبکہ ایک سال سے کم تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں میں یہ شرح 0.4فیصد ہے ۔
آبادیاتی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ صوبہ سندھ میں کراچی ڈویژن کی آبادی میں سب سے زیادہ ایک کروڑ67لاکھ ہے جب کہ میرپور خاص ڈویژن کی آبادی سب سے کم 45لاکھ ہے۔
صوبے میں سب سے زیادہ 71لاکھ نفوس پر مشتمل دیہی آبادی حیدرآباد ڈویژن اور جبکہ سب سے زیادہ ایک کروڑ 55لاکھ شہری آبادی کراچی ڈویژن میں پائی جاتی ہے۔ آبادیاتی تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ صرف سندھ میں 15 سے 29 سال کی عمر کے ایک کروڑ 32لاکھ نوجوان آباد ہیں۔ سندھ حکومت کو نوجوانوں کی بڑی تعداد سے فائدہ اٹھانے کے لیے منصوبہ بندی اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔