سندھ کے وزیر بلدیات اپنے شہر سے گندا پانی صاف نہ کروا سکے

سکھر کے مختلف علاقوں میں سیوریج سسٹم ناکارہ، گلی محلوں میں سیوریج کا پانی جمع ہوگیا، محکمہ بلدیات کی مسائل میں عدم دلچسپی۔

سندھ کے وزیر بلدیات اپنے شہر سے گندا پانی صاف نہ کروا سکے، محکمہ بلدیہ سکھر اور پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی مجرمانہ خاموشی، مختلف علاقوں سمیت نیو پنڈ انجن شیڈ کالونی میں نکاسی آب کا نظام بہتر نہ بنایا جاسکا، علاقہ گندے پانی میں ڈوب گیا۔

شکایت کے باوجود نکاسی آب کا عمل شروع نہ ہوسکا، علاقہ مکینوں نے منتخب نمائندگان، کمشنر سکھر اور متعلقہ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شہزاد رائے کا ووٹ کراچی صاف کرنے والوں کا

محکمہ بلدیہ سکھر اور پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے افسران کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کے باعث سکھر شہر میں جاری نکاسی و فراہمی آب کے منصوبے سمیت دیگر ترقیاتی کام پچھلے کئی ماہ سے تاخیر کا شکار نظر آرہے ہیں۔

مختلف تجارتی و کاروباری مراکز میں نکاسی آب کا نظام خراب ہونے کے ساتھ ساتھ پرانہ سکھر، نمائش، قریشی گوٹھ، نیو پنڈ، گڈانی پھاٹک روڈ، انجن شیڈ کالونی سمیت دیگر علاقوں میں نالیاں اور گٹر ابل رہے ہیں۔

سیوریج کا گندا پانی سڑکوں پر جمع ہونا روز کا معمول بن گیا ہے، نیو پنڈ انجن شیڈ کالونی میں کئی مہینوں سے نکاسی آب سسٹم خراب ہونے کے باعث جمع ہونے والا گندا پانی علاقہ مکینوں سمیت وہاں سے گزرنے والے شہریوں کیلئے وبال جان بن گیا ہے۔

مستقل گندا پانی جمع ہونے سے سڑک بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ شکایات کے باوجود ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے کوئی کارروائی نہیں کررہے۔

اہلیان علاقہ کا مزید کہنا تھا کہ نکاسی آب کے نظام کی درستگی سمیت ترقیاتی کام مکمل کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں، مکینوں سمیت سماجی حلقوں نے متعلقہ حکام سے نوٹس لے کر شہریوں کو بلدیاتی سہولتوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور ممبر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کا تعلق سکھر سے ہے، دونوں منتخب نمائندے سکھر کے حلقے سے الیکشن جیت کر ایوان میں پہنچے ہیں۔

اگر صوبے کے وزیر بلدیات اپنے ہی شہر میں بلدیاتی مسائل حل نہیں کر پارہے تو ان سے کراچی سمیت دیگر شہروں میں مسائل حل کرنے کے حوالے سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے؟

متعلقہ تحاریر