کیا نسلہ ٹاور یکم نومبر کو مسمار ہو جائے گا؟ سندھ حکومت مشکل میں

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نسلہ ٹاور کو کنٹرولڈ بلاسٹ سےمسمار کرنےکے رپورٹ 3 نومبر کو جمع کرانی ہے۔

 سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کمشنر کراچی اقبال میمن کو 27 اکتوبر کو نسلہ ٹاور خالی کرانا تھا، جس کے بعد ڈیمولیشن ایکسپرٹ کمپنی سے اسے کنٹرولڈ بلاسٹ سے مسمار کرایا جانا ہے۔

سپریم کورٹ کے 25 اکتوبر کے حکم کے مطابق 27 اکتوبر کو عمارت کو سیل کردیا جانا تھا لیکن ابھی تک کوئی صورتحال دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ نسلہ ٹاور میں رہائش پذیر خاندان ابھی تک جم کر بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ ان کے بجلی، گیس اور پانی کے کنکشن بھی منقطع کیے جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو معاوضہ کون ادا کرے گا؟

نیوز  360 کے اطلاعات کے مطابق عمارت میں کُل 44 فلیٹس ہیں جن میں 14 فلیٹس کرائے پر تھے۔ کرائے دار فیملیز فلیٹس خالی کر کے چلی گئی ہیں جبکہ اصل مالکان کسی صورت جانے کو تیار نہیں ہیں۔ گزشتہ رات 12 بجے تک مہلت تھی مالکان کے پاس کہ وہ فلیٹس خالی کردیں تاہم ابھی تک ضلعی انتظامیہ نے نسلہ ٹاور کو اپنی تحویل میں نہیں لیا ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کمشنر کراچی اقبال میمن کو یکم نومبر کو عمارت کو منہدم کرنے کی رپورٹ جمع کروانی ہے جبکہ ابھی تک تو عمارت خالی نہیں کرائی گئی تو مسمار کیسے ہوگی۔

دوسری جانب سندھ حکومت اور ضلعی حکومت کو ابھی تک کنٹرولڈ بلاسٹ سے عمارت گرانے والی ابھی کوئی کمپنی بھی نہیں ملی ہے۔

عمارت کو خالی کرانا ، عمارت کو اپنی تحویل میں لینا اور پھر عمارت کو دھماکے سے مسمار کرکے اس کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانا موجودہ صورتحال میں تو سندھ حکومت کے لیے ممکن دکھائی نہیں دیتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے 25 اکتوبر کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کی تھی۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں گرانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے کمشنر کراچی اقبال میمن کو ایک ہفتے کے اندر نسلہ ٹاور کو کنٹرولڈ بلاسٹ سے گرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ دھماکے سے قریبی عمارتوں اور انسانی جان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو حکم دیا تھا کہ وہ اصل مالک سے پیسے لے کر فلیٹس مالکان کو دیں اور متاثرین کو رقوم کی واپسی یقینی بنائیں۔

متعلقہ تحاریر