وڈیروں کے ہاتھوں نوجوان قتل! وزیراعلیٰ سندھ کی مداخلت پر مقدمہ درج
ملیر پولیس نے ایم پی اے سردار جام اویس جوکھیو ، نیاز سالار اور دیگر ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ملیر کے علاقے میں گاؤں کے قریب شکار کرنے سے روکنے پر وڈیروں نے جوکھیو برادری کے نوجوان ناظم جوکھیو کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے نوٹس لینے کے بعد ملیر پولیس نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس جوکھیو ، نیاز سالار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ملیر سے منتخب سیاسی جماعت کے رکن قومی اسمبلی سردارجام عبدالکریم اور ان کے بھائی ایم پی اے جام اویس گھرام جوکھیو کے مہمان جوکھیو برادری کے گھروں کے قریب شکار کرنے پہنچے تو مقامی گاؤں والوں نے انہیں گھروں کے قریب شکار کرنے سے روکا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے نیب کو ناکوں چنے چبوا دیئے
آپ اوپر سے نیچے تک آرٹیفشل ہیں، حریم شاہ کا متھیرا کو جواب
جس پر جوکھیو سرداروں کے مہمان ناراض ہوئے اور نوجوان ناظم جوکھیو کا راستہ روک لیا، جس پر ناظم جوکھیو نے فیس بک لائیو وڈیو چلائی اس وڈیو پر جوکھیو سرداروں اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے نوجوان کو دہمکیاں دی جاتی رہیں، بعد ازاں سردار جام عبدالکریم جوکھیو نے ناظم جوکھیو اور بھائی افضل جوکھیو کو اپنی رہائش گاہ پر فیصلہ کرنے کے لیے بلایا۔
افضل جوکھیو کے مطابق وہاں پہنچتے ہی سردار ایم این اے سردار جام عبدالکریم جوکھیو اوربھائی ایم پی اے جام اویس گھرام جوکھیو نے اپنے محافظوں کے ہمراہ تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں مجھے کہا کہ گھر چلے جاو تمہارا بھائی آجائے گا میں واپس آ گیا۔
افضل جوکھیو نے بتایا جب میرے بھائی واپس نہیں آئے تو ہم لوگ سردار عبدالکریم جھوکھیو کی رہائش گاہ پر گئے اور ہمارا بھائی وہاں موجود نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سرداروں نے ہمارے احتجاج پر ناظم جوکھیو کی لاش کو چپکے سے اسپتال منتقل کردیا۔
افضل جوکھیو نے بتایا کہ اسپتال والے نہ ناظم جوکھیو کا پوسٹ مارٹم کررہے تھے نہ ہی پولیس والے مقدمہ درج کررہے تھے، جبکہ سرداروں کی جانب سے معاملے کو دبانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا۔
تاہم اب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے نوٹس لینے کے بعد ملیر پولیس نے پی پی پی کے سیٹنگ ایم پی اے جام اویس جوکھیو ، نیاز سالار اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ سید مراد علی نے پولیس کو مقتول کے ورثا کی مرضی سے ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی ہے اور مقتول کے ورثا کو انصاف دلانے کی ہدایت کی ہے۔