صفورا گوٹھ کا نجی اسکول، خواتین اساتذہ کے واش روم سے خفیہ کیمرے برآمد

محکمہ تعلیم نے اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کرکے انتظامیہ کو شوکاز نوٹس بھیج دیا ہے۔

کراچی کے علاقے صفورا گوٹھ میں قائم نجی اسکول کو خواتین کے واش میں خفیہ کمیروں کے انکشاف کے بعد سیل کرکے انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹ سندھ کو مذکورہ اسکول کی ایک خاتون ٹیچر کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی کہ ان کے اسکول کے لڑکیوں کے خواتین اساتذہ کے واش رومز میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ٹرافی ہنٹنگ: مارخور کے شکار کے مہنگے ترین پرمٹ فروخت

زارا ترین کی فاران طاہر کے ساتھ شادی، ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل

چیپل سٹی صفورا گوٹھ میں قائم اسکول میں ویجلیشن ٹیم نے اچانک چھاپہ اور واش میں مختلف جگہوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کو برآمد کرلیا۔ واش کے اندر جہاں اسپیس تھی وہاں پر بھی کیمرے نصب کیے گئے تھے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے تمام تر تفصیلات جمع کرکے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر کے پاس جمع کرادی ہیں۔

 

تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ چھاپہ مار کارروائی ادارے کی ایک خاتون استاد کی جانب سے دی گئی درخواست پر کی گئی ہے۔

خواتین کے واش رومز سے خفیہ کیمروں کی برآمدگی کے بعد نجی اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی جبکہ اسکول سے وضاحت بھی طلب کرلی گئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پرائیوٹ انسٹی ٹیوشن سندھ کی جانب سے اسکول کی رجسٹریشن منسوخی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا۔ مزید کارروائی کے لیے پیر کو اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

سماجی شخصیات کا کہنا ہے کہ اس ملک کو کیا ہوتا ہے جس جگہ بچوں اور بچیوں کی اخلاقیات کو پروان چڑھایا جاتا ہے، جہاں اساتذہ اور انتظامیہ طالب علموں کو اعلیٰ اخلاقی اقدار سکھاتے ہیں وہاں پر ایسے قبیح کام کا ہونا باعث شرم اور باعث افسوس ہے۔ اس طرح کی اخلاق باختہ حرکتیں اگر اسکولز اور دیگر تعلیمی اداروں میں ہوں گی تو کون والدین ہوں گے جو اپنی بچیوں کو اسکول بھیجیں گے۔ تالاب میں ایک گندی مچھلی سے سارا تالاب گندہ ہو جاتا ہے ۔

سماجی شخصیات کا کہنا ہے کہ اس سارے واقعے کے ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی دوسرے اسکول کی انتظامیہ کو ایسا کرنے کا خیال بھی نہ گزرے۔ اور اس بات کی تحقیق ہونی چاہیے کہ اس قبیح کھیل کے پیچھے کسی غیر ملکی پورنوگرافی کا عمل دخل تو نہیں.؟ انہوں نے کہا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کو اس کیس کی تہہ تک جانا چاہیے تھا کہ سچائی ساری کھل کر سامنے آجائے۔

متعلقہ تحاریر