سندھ ہائی کورٹ کا ایک اور رہائشی عمارت کی چوتھی منزل گرانے کا حکم

عدالت نے غیرقانونی میں ملوث ایس بی سی اے افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی تعمیرات کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے تعمیرات کو مسمار کرنے کا حکم دےدیا ہے۔ عدالت نے 9 دسمبر کو ایس بی سی اے سے کارروائی کرکے رپورٹ طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں غیرقانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

ظاہر نے نور کو کیسے قتل کیا؟کیس کی ویڈیو ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش

9 سالہ طالبہ کا زیادتی کے بعد قتل، عدالت نے 2 مجرموں کو سزائے موت سنا دی

گلشن اقبال تیرہ ڈی ون میں. غیر قانونی تعمیر ہونے علیزہ آرکیڈ کی باری بھی آگئی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے حکم دیا کہ ایس بی سی اے کے افسران علاقہ پولیس کی مدد علیزہ آرکیڈ کے فور فلور کو خالی کرا کر مسمار کریں ۔

غیر قانونی تعمیرات مسمار نہ کرنے پر عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے اور دیگر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب غیر قانونی تعمیرات کرنے والے صرف بلڈرز کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، بلکہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی نہ کرنے والوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔

عدالت نے اپنے حکم میں لکھا کہ اگر ایک پلر بھی غیر قانونی تعمیر ہوگا تو ایس بی سی اے افسران عمارت کو سیل کرسکتے ہیں، یہاں افسران کی ملی بھگت سے غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار ہے، غیر قانونی تعمیرات کرنے والے سمجھ رہے ہیں کوئی کچھ نہیں بگاڑ پا رہا ہے۔

جسٹس فیصل کمال کا کہنا تھا کہ کہیں کہیں صرف کاسمیٹک کارروائی کی جاتی ہے، کارروائی کریں اور الاٹیز کو معاوضہ دلوائیں۔

اس موقع پر ایس بی سی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ علیزہ آرکیڈ کی گراونڈ پلس تھری تعمیرات کی اجازت ہے۔ عدالت نے استفسار کیا تو پھر یہ پانچ منزلہ عمارت کیسے بن گئی؟ کیا ایس بی سی اے افسران چھپ سادھ کر بیٹھے رہے؟

وکیل ایس بی سی اے کا کہنا تھا کہ بلڈر محمد احمد واحدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا کہ مقدمہ 2016 میں درج کیا پھر اس کے بعد کیا ہوا؟ مقدمے کی پیروی کیوں نہیں کی؟ وکیل ایس بی سی اے کا کہنا ہم چوتھا فلور مسمار کرنے گئے تھے، رہائشیوں کے بچے آگے آگئے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ لوگ بچوں سے ڈر کر واپس آگئے؟

عدالت نے پوچھا کہ جن افسران کی تعیناتی کے دوران تعمیرات ہوئی ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

متعلقہ تحاریر