آئی بی اے انتظامیہ نے مرتضیٰ وہاب کو وی آئی پی بنا دیا
ایڈمنسٹریٹر کراچی کو شہر کے مسائل پر بات کرنے کے لیے یونیورسٹی مدعو کیا گیا، طالبعلموں کو سوال کرنے کی اجازت نہ ملی۔

آج کراچی کے معروف نجی تعلیمی ادارے آئی بی اے میں ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو مدعو کیا گیا تھا تاکہ وہ طالبعلموں کے ساتھ شہر کے مسائل پر بات چیت کرسکیں لیکن آئی بی اے کی ایک شرط نے سب کو حیران کردیا۔
شرط یہ تھی کہ جی ایڈمنسٹریٹر بابو سے کوئی طالبعلم براہ راست سوال نہیں کرسکتا، پہلے سوالات لکھ کر دئیے جائیں گے جنہیں انتظامیہ مناسب سمجھے گی تو مرتضیٰ وہاب تک پہنچائیں جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
آئی بی اے کو "لمز یونیورسٹی” نہ بنایا جائے، طلباء کا مطالبہ
کیا مرتضیٰ وہاب کے ایم سی سے کرپشن اور بدعنوانی ختم کرپائیں گے؟
واضح رہے کہ اس وقت آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی ہیں جو کہ طلبہ تنظیموں کے، طلبہ کے حقوق کے حوالے سے کافی سرگرم رہے ہیں اور آج وہ طالبعلم سے سوال کرنے کا حق بھی چھین رہے ہیں۔ نوکری کرنے کے لیے آدمی کو کیا کیا کرنا پڑتا ہے۔
ٹوئٹر پر ‘کراچی بچاؤ تحریک’ کے ہینڈل سے اس معاملے پر سوالات اٹھائے گئے، ٹویٹ کی گئی کہ مرتضیٰ وہاب کی ناکارہ گورننس سے متاثرہ افراد کو تو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سوال لکھ کر بھیج سکیں لہذا ہم اپنے ٹویٹس میں ان سے سوال کرتے ہیں۔
This is happening right now, hosted by @ibakarachi and moderated by @EDIBAKarachi. They’re only allowing participants to submit ‘written questions’ – a process not accessible to most affectees of @murtazawahab1’s grossly inefficient governance, so we thought to tweet out our qs https://t.co/VmI8nYltAq
— Karachi Bachao Tehreek (@StopEvictionKHI) November 12, 2021
ٹویٹ میں ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب سے کہا گیا کہ گجر اور اورنگی نالے پر ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، پچھلے 9 مہینے میں 4900 خاندان بےگھر ہوچکے ہیں جن میں سے کئی کے پاس قانونی لیز تھی۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود سندھ حکومت نے ان خاندانوں کو دوبارہ آباد کرنے کا منصوبہ نہیں بنایا۔
کراچی بچاؤ تحریک کے ٹوئٹر ہینڈل نے مرتضیٰ وہاب کو یاد دلایا کہ 14 اگست کو ایک پریس کانفرنس میں آپ نے کہا تھا کہ تمام متعلقہ محکمے تجاوزات کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ اس سے شہر کا حسن بگڑ جاتا ہے۔
کے ایم سی بہت تیزی کے ساتھ توڑ پھوڑ کا کام کررہی ہے لیکن ان گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے جو کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے سروے میں شامل کردہ ابتدائی نقشے میں شامل بھی نہیں تھے۔
بتایا گیا کہ ذکیہ شاہد نامی ایک متاثرہ خاتون کی آج صبح ہارٹ اٹیک سے وفات ہوگئی۔ پچھلے ہفتے ان کے خاوند کی چند ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں جس میں انہیں بےہوش ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
کراچی بچاؤ تحریک نے یہ سارا قصہ بیان کرنے کے بعد سوال کیا کہ بطور ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ایک سیاسی جماعت کے اعلیٰ رہنما ہونے کے ناطے آپ نے اس انسانی المیے سے نمٹنے کے لیے کیا منصوبہ بندی کی ہے اور اب تک آپ اس پر خاموش کیوں تھے؟
شاید یہی وہ سوالات تھے جن سے مرتضیٰٰ وہاب کو بچانے کے لیے آئی بی اے انتظامیہ نے طالبعلموں کو براہ راست سوال کی اجازت نہ دی۔