چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی طالبہ کی مبینہ خودکشی کی میڈیکل رپورٹ جاری

ڈی آئی جی مظہر نواز شیخ کا کہنا ہے پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد تحقیقات میں مزید مدد ملے گی تاہم حتمی طور پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی فائنل ایئر کی طالبہ نوشین کاظمی کی مبینہ خودکشی کی میڈیکل رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق نوشین کاظمی کی موت ہینگنگ کے باعث واقع ہوئی۔

پولیس سرجن چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق نوشین کاظمی کے گلے پر 26 سینٹی میٹر لمبے اور 1 سینٹی میٹر چوڑے نشانات پائے گئے، نوشین کاظمی کے دونوں پھیپھڑوں میں خون کے نشانات پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی دارالحکومت میں جرائم میں اضافہ، خاتون سینیٹر کا گھر لوٹ لیا گیا

چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ سے فائنل ایئر کی طالبہ کی لاش برآمد

پولیس کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نوشین کاظمی کے جسم پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات نہیں تھے، تاہم گردن پر تھائیرائڈ سے اوپر نشانات پائے گئے۔

چانڈکا میڈیکل کالج نوشین کاظمی میڈیکل رپورٹ

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نوشین کاظمی کے جسم کے  اعذا مزید کیمیکل ایگیمینیشن کے لیے بھجوائے جا رہے ہیں، نوشین کاظمی کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ  لیبارٹریز کی رپورٹ آنے کے بعد جاری کی جائے گی۔

دوسری جانب میڈیکل کالج کی ہاسٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نوشین کاظمی نے مبینہ طور پر خودکشی کی ہے اور مزید کاروائی کی جا رہی ہے کہ نوشین نے کیوں خودکشی کی ہے۔ پولیس ہاسٹل پہنچ کر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد نوشین کی لاش ورثاء کے حوالے کی گئی ہے۔

ڈی آئی جی مظہر نواز شیخ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس کیس کی انویسٹی گیشن ایس ایس پی لاڑکانہ عمران قریشی اور ایس ایس پی قمبرشہداد کوٹ ڈاکٹر سمیر نور کررہے ہیں۔ عمران قریشی کا تجزیہ ہمارے بہت کام آرہا ہے ۔ کالج کی وی سی ، اسٹاف اور طالب علموں سے انٹرویو کیے گئے ہیں۔

شیخ مظہر نواز کا کہنا تھا کہ ہم نے موبائل ڈیٹا، ویڈیو اور تصاویری ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ ساری چیزیں اصل حالت میں مل گئی ہیں۔ ہمیں ان چیزوں کی مدد سے تحقیقات میں بہت آسانی ہوگی ۔ پوسٹ مارٹیم ملنے کے بعد تحقیقات میں مزید آسانی ہو جائے گی۔ کیونکہ پھر ہمیں ایک سمت مل جائے گی کہ آیا یہ خودکشی کا کیس ہے یا پھر قتل کا۔ اگر یہ خودکشی کا کیس تو پھر ہم یہ تحقیقات کریں گے کہ خودکشی کیوں کی گئی ۔ اور اگر قتل کیس ہوا تو پھر قاتل کی تلاش کی جائے گی۔ تاہم کوئی بھی حتمی بات کرنا ابھی مناسب نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر