بے روزگاری سے تنگ : کراچی میں ایک ہفتے میں دوسری خودکشی
29 سالہ زوہیر نے لکی ون مال کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا کرخودکشی کرلی

پاکستان کو مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کی بات کرنے والے وزیراعظم صاحب پاکستان میں طبقاتی تقسیم خطرناک حدپر پہنچ گئی ہے غریب، غریب ترین ہوتا چلا جا رہا ہے اور امیر مزید امیر ترین ہوتا جارہا ہے طبقاتی تقسیم کینسر کی طرح بڑھتی چلی جا رہی ہے جو نظام کی آخری بربادی کی پہلی دلیل ہے۔
پاکستان میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ، مہنگائی کے سبب بیروزگاری میں بدترین اضافے نے محنت کش عوام کی زندگیاں جہنم سے بھی بدتر کر دی ہیں، نجی اخبارمیں کام کرنےوالے فہیم مغل کے بعد بے روزگاری سے تنگ کراچی کے 29 سالہ زوہیر نے بھی خودکشی کرلی۔
یہ بھی پڑھیے
خودکشی کرنے والے میڈیا ورکر فہیم مغل کی بیوہ اور 6یتیم بچے امداد کے منتظر
کراچی میں بیروزگار میڈیا ورکر کی مہنگائی سے تنگ آکر خودکشی
متوفی کراچی کے علاقے انچولی کا رہائشی اور چار بچوں کا باپ تھا ، زوہیرگذشتہ کئی ماہ سے بے روزگار ہونے کےباعث ذہنی دباؤ کا شکار تھا اور آج کراچی کے معروف شاپنگ سینٹر لکی ون مال کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا کرخودکشی کرلی۔
پانچ روز قبل بے روزگاری سے تنگ میڈیا ورکر کی خودکشی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور کراچی سمیت پورے ملک کو غم کی کیفیت میں لپیٹ لیا، خبر ہی ایسی تھی جس پر ہر آنکھ اشک بار ہو گئی مگر کوئی خاموش تھا تو وہ تھی ریاست اور وہ ادارے جنہیں مقدس صحافت کا علمبردار کہا جاتا ہے۔ فہیم مغل کی بیوہ اور6 یتیم بچوں کو وفاقی یا صوبائی حکومت نے پوچھا نہ کوئی میڈیاہاؤس مدد کو آیا ۔صحافتی اور سماجی تنظیموں کو بھی بیوہ اور بچوں کا حال پوچھنے کی توفیق نہیں ہوئی۔حالات سے مجبور شہزادی فہیم نےایزی پیسہ اکاؤنٹ کھول لیا۔
وزیراعظم بات پاکستا ن کو مدینہ کہ فلاحی ریاست بنانے کی کرتے ہیں تاہم شہری بے روزگار ی سے تنگ آکر خودکشیاں کررہے ہیں اور ریاست کو کوئی خبر ہی نہیں ۔