غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سندھ حکومت کا ایکشن سے انکار، نیا آرڈیننس تیار

گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے سندھ حکومت کے آرڈیننس کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا پھر کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے مکہ ٹیرس کے غیرقانونی طور پر تعمیر شدہ حصے کو گرا کر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے، دوسری جانب ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہےکہ غیرقانونی تعمیرات کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت آرڈیننس لا رہی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ظفر راجپوت نے مکہ ٹیرس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے مکہ ٹیرس کے بلڈر کو رہائشیوں کی منتقلی کا خرچہ اور گھر ارینج کرکے دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر عمل شروع، پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے اضافہ

ملک بھر میں ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں ریکارڈ کمی

دوران سماعت عدالتی حکم پر وکیل ایس بی سی اے نے مکہ ٹیرس کی غیرقانونی تعمیر میں ملوث افسران کے نام پیش کیے۔ وکیل کی جانب سے پیش کیے ناموں میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ، سینئر انسپکٹرز ، انسپکٹر اور سپریٹنڈنس شامل تھے۔

ایس بی سی اے کے وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر ایس بی سی اے نے اپنے 16 افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کردی ہے۔ وکیل نے بتایا کہ مکہ ٹیرس کے تعمیر کے دورران مذکورہ افسران کی پوسٹنگ رہی ۔

جسٹس ظفر راجپوت کے استفسار پر ایس بی سی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ مکہ ٹیرس کے چار مکینوں نے فلیٹ خالی کردیے ہیں۔ دیگر مکینوں کے بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے، اس لیے منتقل نہیں ہوئے۔

جسٹس ظفر راجپوت نے حکم دیا کہ بچوں کی تعلیم متاثر نہیں ہوگی جو حکم دیا اس پر عملدرآمد کیا جائے۔ ہم نے ایک ہفتے کا ٹائیم دیا ہے عمارت خالی کردیں۔ جسٹس ظفر راجپوت

عدالت نے وکیل ایس بی سی اے کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ مکینوں کو جاکر بتادیں فلیٹ خالی کرنے پڑیں گے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مکہ ٹیرس کا غیر قانونی حصہ مسمار کرکے رپورٹ طلب کرلی

گذشتہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے صوبے میں انسداد تجاوزات آپریشن کو روکنے کےلئے آرڈیننس تیارکرلیا مجوزہ آرڈیننس منظوری کے لئے گورنر سندھ کو ارسال کردیا گیا ہے۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کےتحت ایک کمیشن قائم کیاجائےگا کمیشن تعین کرےگا کہ کون سی غیر تجارتی تعمیرات کو نہ گرایاجائے کمیشن انسداد تجاوزات آپریشن پر بھی حتمی فیصلہ کرےگا۔

بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت ایک بار نہیں کئی بار کہہ چکی ہے کہ حکومت کا کام ہے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کرنا اسی لئیے قوانین بنائے جاتے ہیں بدقسمتی سے پچھلے کئی سالوں میں جو کمرشلائزیشن شروع ہوئی۔ خالد بن ولید روڈ پر گھر ختم کرکے بڑی بڑی عمارتیں بنا دیں گئیں۔

انہوں نے کہا کہ جو تعمیرات کسی نالے پر ہے اس پر کارروائی ہونی چائیے لیکن ایسی عمارتیں جو بن چکی ہیں اور پانی کے بہاؤ کو متاثر کر رہی ہیں تو اس پر کاروائی نہیں ہونی چائیے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب وہ لوگ جو نسلہ ٹاور پر کھڑے ہوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں انہوں نے اسمبلی سے راہ  فرار اختیار کرلی۔

ایک سول کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نسلہ ٹاور کی زمین سندھ حکومت نے الاٹ نہیں کی تھی۔ سندھی مسلم سوسائٹی ہمارے تحت کام نہیں کرتی سال 2007 میں اس پراپرٹی کو کمرشلائیزڈ کیا گیا تھا اس وقت مصطفی کمال شہر کے ناظم تھے۔

ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے نجی ٹی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے مجوزہ آرڈیننس سے کرپشن کا بازار گرم ہوگا۔ کس کی زمین چھوڑنی ہے اور کس نہیں ، نئی بحث چھڑ جائے گی اور پھر جرمانے لگانے پر کرپشن ہو گی۔

عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے آئیڈیا کے حق میں نہیں۔ قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے۔

متعلقہ تحاریر