کراچی کے فیکٹری ملازمین کا سری لنکن مینجر کو خراج تحسین
گارمنٹ فیکٹری کے ملازمین نے سیالکوٹ سانحے کا غم کم کرنے کے لیے سری لنکن مینجر کو سندھ اجرک اور ٹوپی پیش کی ہے۔
سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کی جانب سری لنکن مینجر پر مبینہ توہین مذہب کا الزام لگا کر کو قتل کردیا گیا ، وہیں سندھ دھرتی کے سپوتوں نے سندھ ثقافت کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں کراچی کی ایک گارمنٹ فیکٹری کے سری لنکن مینجر کو اجرک ٹوپی پہنا کر خراج تحسین پیش کیا ہے۔
سیالکوٹ میں سری لنکن مینجر کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے صحافی مکیش کمار نے لکھا ہے کہ "کل سیالکوٹ میں ایک سری لنکن کو وحشی طریقے سے قتل کیا گیا۔’
یہ بھی پڑھیے
میونسپل کارپوریشن سکھر کی نااہلی، شہر سیوریج کے پانی میں ڈوب گیا
پی ایس پی نے سندھ لوکل گورنمنٹ بل ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "اسی ملک کے حصہ عظیم روایتوں کی دھرتی سندھ کے شہر کراچی میں گارمینٹ فیکٹری کے سری لنکن مینیجر دانیش کمار کو سندھ کی ثقافت اجرک اور ٹوپی کا تحفہ دے کر امن اور محبت کا درس دیا گیا۔”
کل سیاکوٹ میں ایک سری لنکن کو وحشی طریقے سے قتل کیا گیا
اسی ملک کے حصہ عظیم روایتوں کی دھرتی سندھ کے شہر کراچی میں گارمینٹ فیکٹری کے سری لنکن مینیجر دانیش کمار کو سندھ کی ثقافت اجرک اور ٹوپی کا تحفہ دے کر امن اور محبت کا درس دیا گیا۔ @omar_quraishi @Xadeejournalist @KlasraRauf pic.twitter.com/oOAcOwZdtj— Mukesh Kumar (@Mukesh_Meghwar) December 4, 2021
محمد اے زیدی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "سندھ ابھی بھی انتہا پسندی سے قدرے بچا ہوا ہے. لاکھ اختلاف کے باوجود پی پی پی کو اس بات کا کریڈٹ ضرور جاتا ہے۔”
Sindh abhi bhi is inteha pasandi se qadre bacha Hoya hai …..laakh ikhtilaaf ke bawajood PPP ko is baat ka credit zaroor jaata hai
— M.A Zaidi (@MAZaidi13) December 4, 2021
سیالکوٹ سانحے کی مذمت کرتے ہوئے بلاگر سلمان داؤد نے لکھا ہے کہ ” کراچی کے بعد سب سے زیادہ زر مبادلہ کمانے والا شہر سیالکوٹ ہے۔ جو سانحہ ہوا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ تحریک لبیک جیسی شدت پسند نام نہاد مذہبی گروپوں کے اس غیر انسانی عمل کو تمام سیالکوٹیوں سے منسوب مت کیجئیے۔ سندھ ہو یا پنجاب, بلوچستان ہو یا کے پی کے، سب ہمارے ہیں۔”
کراچی کے بعد سب سے زیادہ زر مبادلہ کمانے والا شہر سیالکوٹ ہے۔ جو سانحہ ہوا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ تحریک لبیک جیسی شدت پسند نام نہاد مذہبی گروپوں کے اس غیر انسانی عمل کو تمام سیالکوٹیوں سے منسوب مت کیجئیے۔ سندھ ہو یا پنجاب, بلوچستان ہو یا کے پی کے، سب ہمارے ہیں۔
— Salman Daud (@salgemon) December 5, 2021
تاہم نوید بٹ نامی ٹوئٹر صارف نے سیالکوٹ واقعے کو صوبیت سے جوڑنے پر ردعمل دیتے ان واقعات کی تاریخیں ٹوئٹر پر شیئر کی ہیں جو صوبہ سندھ میں رونما ہو چکے ہیں۔
1995 کراچی
2000 دادو
2008 کراچی
2008 حیدرآباد
2011 سانگھڑ
2012 دادو
2014 کراچی
2020 کراچی
میں بھی توہین رسالت کے نام پر ہجوم کے ھاتھوں قتل ہونے کے واقعات ہو چکے ہیں ۔ یہ عقریئت پورے ملک میں ہے ، اس صوبایئت کے ساتھ جوڑنے کی کوشش نہ کریں ۔https://t.co/hdaGui9ncD— Naveed Butt (@black1928) December 4, 2021
واضح رہے کہ تین دسمبر کو سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں ملازمین نے توہین مذمت کا الزام لگا کر سری لنکن مینجر پرانیتھا کمارا کو بہیمانہ تشدد کرکے قتل کردیا تھا اور بعدازاں لاش کو آگ لگا دی تھی۔
سری لنکن مینجر کے قتل پر سخت نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے قانون نافذ کرنےوالےاداروں کو ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی ۔
پولیس نے 13 مرکزی ملزمان سمیت دو سو زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ گرفتار ملزمان سے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کی جارہی ہے۔