گورنر سندھ نے غیرقانونی عمارتوں کی ریگولائزیشن کا آرڈیننس مسترد کردیا

گورنر سندھ کا اعتراض تھا کہ آرڈیننس کی کسی شق میں درج نہیں کہ خلاف قانون تعمیرات اور عمارتوں کے ذمہ داران کو کیا سزا و جرمانہ ہوگا۔

غیر قانونی عمارتوں اور خلاف ضابطہ تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کا آرڈیننس مسترد، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے صوبائی حکومت کا آرڈیننس اعتراض لگا کر واپس کر دیا۔

گورنر سندھ کا اعتراض تھا کہ آرڈیننس کی کسی شق میں درج نہیں کہ خلاف قانون تعمیرات اور عمارتوں کے ذمہ داران کو کیا سزا و جرمانہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سندھ حکومت کا ایکشن سے انکار، نیا آرڈیننس تیار

فوج کی غیر قانونی تعمیرات کو چھوڑ دیا تو باقی کیسے گرائیں گے؟ چیف جسٹس

عمران اسماعیل نے کہا کہ غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی کوئی عمارت ریگولائز نہیں ہونے چاہیے، کمیشن کے فیصلے اکثریت یا اتفاق رائے سے ہونے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس میں واضح کیا جائے کتنے میمبر کا کورم ہوگا اور کسی کی سیاسی وابستگی نہیں ہونی چاہیے۔

ایک معین تاریخ مقرر کی جانی چاہیے کہ کمیشن کس سال سے سے کس سال تک کی عمارتوں کو ریگولیٹ کرے گا، انہوں نے اپنے اعتراضی نوٹ میں مزید لکھا کہ واضح ہونا چاہیے کہ مقررہ تاریخ کے بعد کسی عمارت کو ریگولرائز نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ نے صوبے میں انسداد تجاوزات آپریشن کو روکنے کے لئے آرڈیننس گورنر کو بھجوایا تھا۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے تحت ایک کمیشن قائم کیا جائے گا، یہ کمیشن تعین کرے گا کہ کون سی غیر تجارتی تعمیرات کو نہ گرایا جائے، کمیشن انسداد تجاوزات آپریشن پر بھی حتمی فیصلہ کرے گا۔گرا

متعلقہ تحاریر