شاہ رخ جتوئی کی اسپتال میں عیاشیاں ، آئی جی سندھ لاعلم رہے

آئی جی سندھ مشتاق مہر اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام کو اس ساری صورتحال سے لاعلم رکھا گیا تھا ، جس بنا پر آئی جی سندھ اور پولیس حکام میں غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔

شاہ زیب کے قتل کے مجرم شاہ رخ جتوئی کی اسپتال میں کئی ماہ سے شاہانہ زندگی گزارنے کے انکشاف پر آئی جی سندھ مشتاق مہر ، پولیس کے اعلیٰ حکام اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دسمبر 2012 میں شاہ زیب کو قتل کرنے کا والا مجرم شاہ رخ جتوئی گذشتہ 10 ماہ سے گزری کے قریب پرائیویٹ اسپتال میں مقیم تھا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق نجی اسپتال کو شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر لے رکھا تھا۔ تاہم دو دن قبل میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد پولیس کی اعلیٰ کمان نے شاہ رخ جتوئی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیالکوٹ میں معمر خاتون پر تشدد، وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس، ملزمان گرفتار

پی پی سرکار میں شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی شاہانہ زندگی گزارنے لگا

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مجرم شاہ رخ جتوئی کے ساتھ ساتھ درجن سے زائد ہائی پروفائل مجرم بھی مختلف اسپتالوں میں ایڈمٹ تھے جنہیں پولیس نے وقت ضائع کیے بغیر سینٹرل جیل منتقل کردیا ہے۔

اسپتالوں سے سینٹرل جیل منتقل کیے گئے مجرموں میں کئی سیاسی پارٹی کے اہم کارکنان ، مختلف اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے والے سابق افسران بھی شامل ہیں۔

سینٹرل جیل حکام کےذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل جیل میں عمومی طور پر 5ہزار قیدی ہوتےہیں جن میں سے 20 سے 25 عمومی طور پر بیماریوں کی وجہ سے مختلف اسپتالوں منتقل کردیے جاتے ہیں۔

پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کے انکشاف کے بعد دیگر مجرموں کو اسپتالوں سے سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جن مجرموں کو سعید بھرم ، محمد نعیم ، سلمان ابڑو ، ذیشان ، عمیر صدیقی ، صدیق اور کشور کمار سمیت دیگر شامل ہیں۔

آئی جی سندھ مشتاق مہر اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام کو اس ساری صورتحال سے لاعلم رکھا گیا تھا ، جس بنا پر آئی جی سندھ اور پولیس حکام میں غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ مشتاق مہر نے اس ساری صورتحال پر غصے کا اظہار کیا ہے کہ یہ سارا دھندا ان کے علم میں لائے بغیر چلایا جارہا تھا۔

اس سے قبل آئی جی سندھ اور سندھ حکومت کے درمیان اس وقت ٹھنی تھی جب مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی آواری ہوٹل سے گرفتاری ہوئی تھی۔

اب اس سارے معاملے کو لے کر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔

آئی جی سندھ کی ناراضی اپنی جگہ ، تاہم دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ سزا یافتہ قاتل شاہ رخ جتوئی کو جیل سے کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیسے کیا گیا اور کس کی اجازت سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس سارے معاملے کی انکوائری کرائی جائے گی اور جو جو اہلکار اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ایک انتہائی اہم ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ سندھ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مجرم کو اسپتال منتقل کرنے کی منظوری دی تھی۔

قبل ازیں ہسپتال کے ایک منتظم نے میڈیا کو بتایا تھا کہ قیدی کو ہسپتال سے رہا کر کے واپس جیل پہنچا دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شاہ رخ کے اسپتال میں قیام کے دوران پولیس اہلکاروں بھی ان کے ساتھ تھے۔

باوثوق ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی جب جیل میں تھا تو اکثر رات کو گھر چلا جایا کرتا تھا۔ اور اس کی جگہ کوئی اور رات کو آکر سو جایا کرتا تھا۔

متعلقہ تحاریر