ناظم جوکھیو قتل کیس میں نامکمل چالان پیش کرنے پر حلیم عادل شیخ برہم

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کی نااہلی کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو سیکشن 173 کے تحت حتمی چالان جمع کرانے کے لیے فوری طور پر محکمہ قانون کو ہدایت کرنے کی درخواست کی ہے۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کی نااہلی کی وجہ ناظم جوکھیو قتل کیس کا نامکمل حتمی چالان پیش ہونے پر چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے خط کی کاپیاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وفاقی وزیر ہیومن رائٹس، چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی فار ہیومن رائٹس ان سینیٹ، سیکریٹری قانون سندھ، آئی جی سندھ پولیس، چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن سپریم کورٹ کو بھجوا دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سکھر میں ترقیاتی کام ٹھپ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، شہری مشکلات کا شکار

لی مارکیٹ میں پولیس کا چھاپہ: نیٹو کا دفن شدہ اسلحہ برآمد

خط کے متن کے مطابق حلیم عادل شیخ نے لکھا ہے کہ ناظم الدین عرف ناظم ولد سجاول جوکھیو کا قتل 2 نومبر2021 کو ہوا تھا۔

حلیم عادل شیخ پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ ناظم جوکھیو قتل کیس

ناظم جوکھیو کی لاش پی پی پی کے ایم پی اے جام اویس اور ان کے بھائی ایم این اے جام عبدالکریم کے فارم ہاؤس میں 3 نومبر 2021 کو ملی تھی۔

مقتول کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ایم پی اے جام اویس اور ایم این اے جام عبدالکریم اور ان کے محافظوں نے ان کے مہمانوں کو شکار سے روکنے پر  قتل کیا ہے۔

قتل کرنے کا مقصد ملیر کے غریب جوکھیو قبیلے اور دیگر برادریوں کو روکنا اور انہیں سبق سکھانا تھا تاکہ وہ اپنے حلقوں میں ان کے مہمانوں کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی غیر قانونی حرکت کے خلاف آواز نہ اٹھا سکیں۔

اس کیس کے ملزمان ایک مثال قائم کرنا چاہتے تھے کہ ان کے خلاف آواز اٹھانے کے کیا نتائج ہوں گے جس طرح ناظم جوکھیو کا سفاکانہ قتل ہوا۔

مقتول ناظم جوکھیو کو قتل کرنے کی یہی کارروائی وحشیانہ اور بہیمانہ طریقے سے کی گئی جس سے عوام کے ایک حصے بالخصوص ضلع ملیر اور جوکھیو قبیلے کی پوری کمیونٹی کے ذہنوں میں خوف، دہشت، عدم تحفظ اور اضطراب پیدا ہوا۔

خط میں حلیم عادل شیخ نے چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو مخاطب ہوتے ہوئے مزید کہا ہے کہ آپ کی توجہ میں یہ لانا چاہتا ہوں کہ ملیر کا ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر ناظم جوکھیو قتل کیس میں ملوث ملزمان کو غیر قانونی ریلیف دلوانے کی کوشش کر رہا ہے۔

8 جنوری 22 کو انوسٹی گیشن آفیسر سراج لاشاری (محکمہ پولیس) کی طرف سے جمع کرائے گئے حتمی چالان پر حتمی قانونی رائے نہیں دی گئی۔

ڈی پی پی پر سندھ حکومت کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے ٹرائل کورٹ نے ڈی پی پی کو 10 اور 13 جنوری 2022 کو مختلف تاریخوں پر  جمع کرانے کو کہا ہے۔

خط کے متن کے مطابق "جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ پراسیکیوشن جو وزارت قانون سندھ کے ماتحت آتا ہے جس کی وجہ اس سندھ کے بااثر ملزمان کی جمود کو بچانے کے لیے ہمیشہ محکمہ پولیس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ پولیس ٹھیک سے کام نہیں کر رہی۔”

خط میں حلیم عادل شیخ نے مزید کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ محکمہ پولیس کے مثبت کردار کی حمایت اور تعریف کی ہے  اور وقتاً فوقتاً سیاسی دباؤ کی وجہ سے ان کی خراب کارکردگی پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔

ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر ملیر سیاسی دباؤ کی وجہ سے قانونی رائے نہیں دے رہے۔ اس کے پیچھے سازش یہ ہے کہ عدالت عبوری چالان کو حتمی سمجھے جو بے سود ہوگا۔

کیونکہ یہ عبوری چالان نامکمل ہے اور اس میں تفتیشی افسر کے نتائج  شامل نہیں ہیں اور جرم کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں ہوتی ہے۔

اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ سیکشن 173 کے تحت حتمی چالان جمع کرانے کے لیے فوری طور پر محکمہ قانون کو ہدایت جاری کریں تاکہ اصل ملزمان کا تعین عدالت میں ہوسکے۔

متعلقہ تحاریر