سینئر صحافی آمنہ عیسانی کے کراچی گرامر اسکول پر سنگین الزامات
سینئر صحافی اور انگریزی روزنامے دی نیوز کے انٹرٹینمنٹ پیج کی ایڈیٹر آمنہ عیسانی نے کراچی کے معروف اور مہنگے ترین تعلیمی ادارے کراچی گرامر اسکول کی انتظامیہ پر سنگین الزات عائد کردیے۔
آمنہ عیسانی نے اپنے ٹوئٹر ٹرینڈ میں لکھا کہ کراچی گرامر اسکول جانے والے دو بچوں کی ماں ہونے کے ناطے میں یہ کہوں گی کہ یہ ادارہ تباہی کا شکار ہے اور بچوں کی فلاح و بہبود انتظامیہ کی آخری ترجیح ہے ۔ میں اپنے بچوں کے تجربات پر ایک کتاب لکھ سکتی ہوں۔
یہ بھی پڑھیے
فیس نہ ہونے پر نکالے گئے طالب علم کا اسکول انتظامیہ سے انوکھا انتقام
ایک کروڑ بچوں کو اسکول لانے کا حکومتی عزم، اینڈرائیڈ ایپ کا اجراء
As a mother of two kids who went to Karachi Grammar School, I need to put it out there that the institute is toxic and the children’s welfare is the last thing on admin’s mind. I could write a book on the experiences kids around me had there. Should I do a live show instead?
— AHI (@aamnaisani) February 9, 2022
آمنہ عیسانی نے مزید لکھا کہ میرا بڑا بیٹا، جس کے تمام مضامین میں اے گریڈ تھے اسے اسٹوڈنٹ کاؤنسلرنے کہا کہ اسے اچھے کالج میں جانے کا سوچنا بھی نہیں چاہیے ، وہ ہر وقت گھٹیا باتیں اور حوصلہ شکنی کرتی رہتی تھیں ۔ انہی کاؤنسلر پر الزام تھا کہ ان کا ایک نوعمر طالب علم کے ساتھ افیئر تھا تاہم اسکول انتظامیہ نے اس بارے میں کچھ نہیں کیا۔
اس سوال پر کہ آپ اب تک خاموش کیوں رہیں؟ آمنہ نے کہا کہ کیونکہ میں نہیں چاہتی تھ کہ اسکول میرے بیٹے کے کالج میں داخلے کو خطرے میں ڈالے۔کیونکہ وہ ایسا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ۔
Yes, because I didn’t want the school to jeopardise their college admissions. Which it was very capable of doing.
— AHI (@aamnaisani) February 9, 2022
ثنا میر نامی صارف نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میں اے لیولز کے لیےکراچی گرامر اسکول میں زیرتعلیم تھی۔ وہاں زہریلے پن کی سطح حیران کر دینے والی تھی۔ اساتذہ بالکل اچھے نہیں تھے، اسکول میں کچھ نہیں پڑھایا جاتا تھا، کسی کو طلبہ کی بھلائی کی پرواہ نہیں تھی۔ اسی وجہ سے میں نے اپنے بچوں کو وہاں داخل نہ کرنے کا انتخاب کیا۔
The junior and middle sections are still very good. It deteriorates in college section.
— AHI (@aamnaisani) February 10, 2022
ایک اور صارف نے لکھا کہ میرے بچے بھی کراچی گرامر اسکول ہی جاتے ہیں اور وہ اب بھی ڈیفنس میں واقع بڑے اسکولوں سے بہت بہتر ہے۔ اس پر آمنہ نے لکھا کہ جونیئر اور مڈل سیکشن اب بھی بہت اچھے ہیں لیکن کالج سیکشن کی صورتحال خراب ہے۔
Thank you Mahim. Those stories were shocking and very true. And to think the school took no action when students took complains to the teachers. Everything is brushed under the rug, unless it’s failure to achieve academic excellence
— AHI (@aamnaisani) February 10, 2022
سینئر صحافی ماہم مہر نے آمنہ عیسانی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے لکھا کہ بہت خوشی ہوئی آپ نے بات کی۔ کسی کو تو اسکول میں ایک لڑکے کی طرف سے حالیہ مبینہ عصمت دری، غنڈہ گردی، اپسکرٹنگ، اسنیپ چیٹ ویڈیوز اور طلبہ کی تذلیل اور کاؤنسلر کے معاملے کی کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے لکھا کہ والدین بھی اسکول جانے سے ڈرتے ہیں۔
آمنہ عیسانی نے ماہم مہر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ وہ کہانیاں حیران کن اور بالکل سچی تھیں۔ جب طلبہ نے اساتذہ سے شکایت کی تو اسکول نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ہر چیز کو قالین کے نیچے چھپانے کی کوشش کی گئی ۔۔