صدر دھماکے کے بعد لاپتہ ہونے والی نوعمر لڑکی تاحال بازیاب نہ ہوسکی
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صدر دھماکے کے بعد لاپتہ ہونے والی لڑکی کے بازیاب کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرلی گئی ہیں جبکہ انٹیلی جنس بیس سرچ آپریشن بھی جاری ہیں۔
کراچی: صدر کے علاقے داؤد پوتا روڈ پر جمعرات کی رات دھماکے کے بعد پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی 15 سالہ بچی تاحال بازیاب نہیں ہوسکی ہے ، جبکہ پولیس کی جانب سے کی جانی بازیابی کی کوششیں بھی بے سود دکھائی دے رہی ہیں۔
بوہری بازار میں اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ خریداری کے لیے آنے والی 15 سالہ لڑکی صدر کے علاقے میں ہونے والے دھماکے کے بعد سے پراسرار طور پر لاپتہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ پولیس کا حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے لیے رات گئے رہائش گاہ پر چھاپہ
سکھر کے درجنوں فلٹر پلانٹس بند، شہری بدبودار اور آلودہ پانی پینے پر مجبور
واقعہ اس وقت پیش آیا جب دھماکے کے بعد صدر کے علاقے میں افراتفری مچ گئی تھی اور لڑکی دھماکے کے بعد پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی۔
لاپتہ لڑکی کے بھائی یاسر سلیم خان نے پریڈی پولیس میں رپورٹ درج کرائی ہے جس میں اس نے بتایا کہ وہ کراچی کے علاقے پنجاب کالونی کے رہائشی ہیں۔
12 مئی 2022 کو وہ ، اس کی والدہ اور 15 سالہ بہن (س) بوہری بازار میں خریداری کے بعد گھر واپس آرہی تھیں۔ جب وہ داؤد پوٹا روڈ پر پہنچے تو بم دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ان کی والدہ بے ہوش ہو گئیں اور چاروں طرف افراتفری پھیل گئی اور اسی دوران اس کی بہن پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئی۔
یاسر سلیم نے پولیس کا بتایا کہ بعدازاں اس نے اپنی بہن کو تلاش کیا مگر وہ نہیں ملی۔
پریڈی پولیس نے یاسر سلیم کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش شروع کر دی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بم دھماکے کی جگہ اور ان دکانوں کی ویڈیو فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے جہاں سے ماں بیٹی نے خریداری کی تھی جس سے کیس کی تفتیش میں مدد ملے گی۔
تاہم آج تین روز گزر گئے ہیں پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی 15 سالہ بچی کا سراغ لگانے میں پولیس ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بچی کے گھر والوں کی اذیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔