دعا زہرہ کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پراسرار قوتیں حرکت میں

ایک جانب لاہور کے دارالامان میں اجنبی شخص نے دعا زہرہ سے وکالت نامے پر دستخط کرائے ہیں جبکہ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں ظہیر احمد نے تحفظ کی درخواست دائر کردی ہے۔

گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کچھ پراسرار قوتیں حرکت میں آئی ہیں ، گزشتہ روز کچھ مشکوک افراد نے دارالامان میں دعا زہرہ سے ملاقات کی اور وکالت نامے پر دستخط کرائے ، دوسری جانب ظہیر احمد کو بتانا چاہیے کہ انہیں کس سے جان کا خطرہ ہے۔

دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ روز ایک اجبنی شخص نے دعا زہرہ سے دارالامان میں ملاقات کی ہے۔

Dua Zahra case

Dua Zahra case

یہ بھی پڑھیے

خیرپور میں سابقہ شوہر کیخلاف احتجاج کرنیوالی خاتون قتل

فوج میں بھرتی کیلیے جانے والوں 3 نوجوان ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے جبران ناصر نے لکھا ہے کہ "لاہور کے متعلقہ مجسٹریٹ نے انتہائی قابل اعتراض کارروائی کرتے ہوئے ایک اجنبی کی درخواست پر اسے وکالت ناموں پر دستخط کروانے کے لیے دارالامان میں دعا زہرہ سے ملنے کی اجازت دی۔”

وکیل جبران ناصر نے مزید لکھا ہے کہ "ہماری درخواست کو عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود زیر التوا رکھا ہوا ہے۔”

جبران ناصر نے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی سلمان صوفی کو بھی ٹیگ کیا ہے۔

مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے مزید لکھا ہے کہ لکھا ہے کہ ” ہماری معلومات کے مطابق دعا زہرہ کیس میں ظہیر کے ملزم شبیر بھائی کو کوئی حفاظتی ضمانت نہیں دی گئی۔ تاہم اسے عدالت جاتے ہوئے گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔ عبوری ضمانت 26جولائی تک ضمانت جمع کرانے سے مشروط تھی، لیکن آج کوئی ضمانت جمع نہیں کرائی گئی۔ اور ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی؟”

دوسری جانب  دعا زہرہ کیس کے مرکزی ملزم ظہیر احمد نے سندھ ہائی کورٹ میں تحفظ فراہم کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے۔

Dua Zahra case Zaheer Ahmed

سندھ ہائی کورٹ میں ظہیر احمد کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ روز سٹی کورٹ میں مشکوک لوگ نظر آئے جن سے مجھے جان کو خطرہ ہے۔

ظھیر احمد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ سامنے آنے پر مسلح لوگوں کو پہچان سکتا ھوں۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ھے سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

ظھیر احمد کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او تھانہ سٹی کورٹ سے رجوع کیا انھوں نے تحفظ فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ درخواست کی فوری سماعت کریں۔ میرے جان کو خطرہ سندھ ہائی کورٹ تحفظ فراہم کرنے کے احکامات جاری کریں۔

درخواست گزار ظھیر احمد نے آئی جی پولیس سندھ ، ڈی آئی جی ساؤتھ ، ایس ایس پی ساؤتھ و دیگر کو فریق بنایا ہے۔

متعلقہ تحاریر