دعا زہرہ کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پراسرار قوتیں حرکت میں
ایک جانب لاہور کے دارالامان میں اجنبی شخص نے دعا زہرہ سے وکالت نامے پر دستخط کرائے ہیں جبکہ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں ظہیر احمد نے تحفظ کی درخواست دائر کردی ہے۔
گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کچھ پراسرار قوتیں حرکت میں آئی ہیں ، گزشتہ روز کچھ مشکوک افراد نے دارالامان میں دعا زہرہ سے ملاقات کی اور وکالت نامے پر دستخط کرائے ، دوسری جانب ظہیر احمد کو بتانا چاہیے کہ انہیں کس سے جان کا خطرہ ہے۔
دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ روز ایک اجبنی شخص نے دعا زہرہ سے دارالامان میں ملاقات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
خیرپور میں سابقہ شوہر کیخلاف احتجاج کرنیوالی خاتون قتل
فوج میں بھرتی کیلیے جانے والوں 3 نوجوان ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے جبران ناصر نے لکھا ہے کہ "لاہور کے متعلقہ مجسٹریٹ نے انتہائی قابل اعتراض کارروائی کرتے ہوئے ایک اجنبی کی درخواست پر اسے وکالت ناموں پر دستخط کروانے کے لیے دارالامان میں دعا زہرہ سے ملنے کی اجازت دی۔”
Extremely questionable proceedings of the Concerned Magistrate at Lahore who on application of a complete Stranger has allowed her to meet Dua-e-Zahra at Darul Aman to get Vakalatnamas signed whereas kept our application to intimate Court abt Hon SHC order in pending @SalmanSufi7
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) July 22, 2022
وکیل جبران ناصر نے مزید لکھا ہے کہ "ہماری درخواست کو عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود زیر التوا رکھا ہوا ہے۔”
جبران ناصر نے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی سلمان صوفی کو بھی ٹیگ کیا ہے۔
مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے مزید لکھا ہے کہ لکھا ہے کہ ” ہماری معلومات کے مطابق دعا زہرہ کیس میں ظہیر کے ملزم شبیر بھائی کو کوئی حفاظتی ضمانت نہیں دی گئی۔ تاہم اسے عدالت جاتے ہوئے گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔ عبوری ضمانت 26جولائی تک ضمانت جمع کرانے سے مشروط تھی، لیکن آج کوئی ضمانت جمع نہیں کرائی گئی۔ اور ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی؟”
No protective bail was granted to accused Shabbir brother of Zaheer in #DuaZahra case to best of our knowledge. He wasn’t arrested on his way to Court. Interim bail given till 26Jul subject to submission of surety, but no surety submitted today. Still no arrest? @sindhpolicedmc8
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) July 21, 2022
دوسری جانب دعا زہرہ کیس کے مرکزی ملزم ظہیر احمد نے سندھ ہائی کورٹ میں تحفظ فراہم کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں ظہیر احمد کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ روز سٹی کورٹ میں مشکوک لوگ نظر آئے جن سے مجھے جان کو خطرہ ہے۔
ظھیر احمد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ سامنے آنے پر مسلح لوگوں کو پہچان سکتا ھوں۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ھے سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
ظھیر احمد کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او تھانہ سٹی کورٹ سے رجوع کیا انھوں نے تحفظ فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ درخواست کی فوری سماعت کریں۔ میرے جان کو خطرہ سندھ ہائی کورٹ تحفظ فراہم کرنے کے احکامات جاری کریں۔
درخواست گزار ظھیر احمد نے آئی جی پولیس سندھ ، ڈی آئی جی ساؤتھ ، ایس ایس پی ساؤتھ و دیگر کو فریق بنایا ہے۔