سندھ ہائی کورٹ میں مہدی علی کاظمی کردارکشی کیس کی سماعت ، تینوں یوٹیوبر غائب
زنیرہ ماہم اور علی جعفری کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکلین لاہور کے رہائشی ہیں اس لیے وہ کورٹ میں حاضر نہیں ہوئے تاہم اگلی سماعت پر حاضر ہوجائیں گے۔
مغویہ بچی کیس میں گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا ویڈیو بنانے پر گزشتہ روز زنیرہ ماہم ، علی جعفری اور بلال احمد کے خلاف "مہدی علی کاظمی کی کردارکشی” سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی۔
گمراہ کن اور فرضی کہانیوں سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی تھی ، تاہم کیس میں نامزد تینوں ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے
منورتالپور نے حاتم طائی کی قبر پہ لات ماردی، سیلاب متاثرین میں50 پچاس روپے تقسیم کیے
خاتون رپورٹر فاطمہ اختر کو سیلاب زدہ علاقوں کی کوریج کے دوران ہراسانی کا سامنا
معروف وکیل جبران ناصر نے دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کی جانب سے تینوں یوٹیوبرز کے خلاف پروپیگنڈا ویڈیو بنانے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کردار کشی سے متعلق درخواست دے رکھی ہے۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو زنیرہ ماہم ، علی جعفری اور بلال احمد کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔
زنیرہ ماہم اور علی جعفری عدالت میں موجود نہیں تھے، ان کی جانب سے ان کے وکیل پیش ہوئے ، ان کا موقف تھا کہ میرے موکل مقامی نہیں ہیں اس لیے وہ حاضر نہیں ہوسکتے ، تاہم وہ اگلی سماعت پر پیش ہوجائیں گے۔
جب عدالت نے بلال احمد کو طلب کیا تو وہ بھی عدالت میں موجود نہیں تھے ، بلال احمد ایک صحافی ہیں اور ان کا پورٹ فولیو کورٹ رپورٹر کے حوالے سے مشہور ہے ، وہ بھی عدالت میں موجود نہیں تھے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل کے بعد کیس کی اگلی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کردی۔
اطلاعات کے مطابق بلال احمد عدالت کی ایک بلڈنگ سے دوسری بلڈنگ میں گھومتے رہتے ہیں ، کبھی سندھ ہائی کورٹ میں وہ موجود ہوتے ہیں تو کبھی سٹی کورٹ میں حاضری دے رہے ہوتے ہیں۔
وہ بھی کل عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جب کہ ان کے اپنے کیس کی سماعت تھی۔
اپنے اور زنیرہ ماہم کے یوٹیوب چینل سے بلال احمد یہ ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں کہ مغویہ بچی کے کیس کے مرکزی ملزم ظہیر احمد اور شبیر احمد بے قصور ہیں ، ان کو رہا کیا جانا چاہیے اور انہیں اپنے گھر پر جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اتھارٹی زنیرہ ماہم ، علی جعفری اور بلال احمد کے یوٹیوب چینلز کو اس بات کا پابند کریں کہ وہ مغویہ بچی کے حوالے سے کوئی گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کرنا بند کریں۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ اگر یہ لوگ اپنے پروپیگنڈے سے باز نہیں آتے تو پی ٹی اے فوری طور پر ان کے یوٹیوب چینلز کی نشریات کو بند کردیں۔
مگر نہ تو پروپیگنڈا ویڈیو بننا بند ہوئی اور نہ پی ٹی اے نے زنیرہ ماہم ، علی جعفری اور بلال احمد کے یوٹیوب چینلز پر پابندی لگائی۔