حکومتی نااہلی سے سکھر کربلا میں تبدیل، شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے
سکھر کے شہری گزشتہ 9روز سے پانی کی بد ترین قلت کا سامنا کررہے ہیں، پانی کی کمیابی کے باعث شہری دور درازعلاقوں میں لگے ہوئے ہینڈ پمپ اور بورنگ سے پانی بھرنے پر مجبور دکھائی دے رہے ہیں جبکہ کئی شہری بھاری رقم کے عیوض بھی پانی خرید نے پرمجبور ہیں

سندھ کے تیسرے بڑے شہرسکھر کے باسی پینے سے پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔ شہریوں کو گزشتہ 9 روزسے پانی کی بدترین قلت سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ شہر کے واٹر فلٹرز پلانٹ میں بھی پانی ختم ہوگیا جبکہ بھاری رقوم کے عیوض پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔
سکھر کے شہری گزشتہ 9 روز سے پانی کی بدترین قلت کا سامنا کررہے ہیں۔ پانی کی کمیابی کے باعث سکھر کے شہری دور دراز علاقوں میں لگے ہوئے ہینڈ پمپ اور بورنگ سے پانی بھرنے پر مجبور دیکھائی دے رہے ہیں جبکہ کئی شہری رقم کے عیوض بھی پانی خرید رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ کا تیسرا بڑا شہر سکھر بارشوں کے بعد تالاب کا منظر پیش کرنے لگا
سکھر میں جیلانی روڈ، بروہی محلہ، فرئیر روڈ، ٹکر محلہ، چاند مسجد، نیو پنڈ، بھوسہ لائن، مائیکرو کالونی، پرانا سکھر، مینارہ روڈ، شالیمار روڈ، نمائنش، احمد نگر، نیو گوٹھ، بندر روڈ سمیت دیگر علاقے کربلا کا منظر پیش کررہے ہیں۔
پانی کی عدم فراہمی کے باعث خواتین اور شہری شدید مشکلات میں مبتلا ہیں۔ شہری دور درازعلاقوں سے ہینڈ پمپ کے ذریعے پانی کے حصول میں مصروف ہیں جبکہ شہر میں لگائے گئے صاف پانی کے پلانٹ بھی خالی ہوچکے ہیں۔
سکھر اور اطراف کے علاقوں میں مخیر افراد کی جانب سے لگائے گئے ہینڈ پمپ سے پینے کا پانی حاصل کررہے ہیں جس کے باعث ان ہینڈ پمپز پر کافی رش دکھائی دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سکھر کے قبرستان تالاب کا منظر پیش کرنے لگے ، متعدد قبریں غائب
حکومتی عہدیداروں اور سرکاری افسران نے شہر میں پانی کی قلت دور کرنے کے لیے واٹر ورکس اورمتعلقہ محکموں کو فوری طورپر پانی مہیا کرنے کی ہدایات جاری کیں۔