قانون نافذ کرنے والے ادارے اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہیں، کے سی سی آئی

صدر کے سی سی آئی محمد ادریس کا کہنا ہے دن دیہاڑے شہریوں کو بلاخوف و خطر لوٹا، مزاحمت پر قتل کیا جارہا ہے، رانا ثناء اللہ صرف ٹاک شوز پر ہی نظر آتے ہیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ادریس نے کراچی کے اکثریت علاقوں میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور اسٹریٹ کرائمز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو کراچی میں حالات پر قابو پانے اور امن و امان کی فضا قائم کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں ، جہاں دن دیہاڑے اور گنجان علاقوں میں بھی شہریوں کو بلاخوف و خطر لوٹا اور معمولی مزاحمت پر قتل کیا جا رہا ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی چیمبر اس سنگین مسئلے کو وقتاً فوقتاً اجاگر کرتا رہا ہے لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام پر خاموشی طاری ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں پریشان حال شہریوں اور تاجر برادری کی سیفٹی اور سیکورٹی کے حوالے سے ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی فکر نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے بیٹے اسد علی شاہ کی سندھ حکومت پر مسلسل تنقید

ناظم جوکھیو کی والدہ نے پی پی رہنما جام اویس کے ساتھ تصفیے کی تردید کر دی

ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تمام تر توانائیاں، پُھرتیاں اور صلاحیتیں صرف اس وقت دکھائی دیتی ہیں جب وہ کسی بھی وی آئی پی کو سیکورٹی فراہم کرنے پر تعینات ہوتے ہیں جبکہ کراچی کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں عام شہریوں کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ترجیحی فہرست میں کہیں بھی نہیں ہے جو کہ واقعی تشویشناک ہے۔

محمد ادریس نے کہا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، تاجر برادری کو ان سے بہت زیادہ توقعات ہیں، اس لیے انہیں ٹھوس اقدامات اُٹھانے ہوں گے اور کسی بھی قیمت پر ڈیلیور کرناہوگا۔ انہوں نے پولیس کو غیر سیاسی بنانے اور سزا و جزا کا طریقہ کار متعارف کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس کے تحت ناقص کارکردگی دکھانے والے افسران کو کم از کم چھ ماہ کے لیے معطل کیا جائے جبکہ محنتی افسران کو ترقی دی جائے۔

صدر کے سی سی آئی محمد ادریس نے مزید کہا کہ کم ہوتی کاروباری و صنعتی سرگرمیوں کی وجہ بنیادی طور پر بڑھتی کاروباری لاگت اور شدید مہنگائی ہے جن کی وجہ سے معاشرے میں غربت اور بے روزگاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور بے روزگار نوجوان مناسب ملازمتیں نہ ملنے کے باعث جرائم کی دنیا کی طرف مائل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے پورے کراچی میں مجرمانہ سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے لہٰذا اس خطرناک صورتحال سے مؤثر طریقے سے نمٹنے اور جرائم پر قابو پانے کے لیے  کے لیے حکومت کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سخت ہدایات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی بنیادی وجوہات پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے نیز حکومت مہنگائی اور کاروبار کرنے کی بڑھتی ہوئی لاگت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے جس کے نتیجے میں کاروبار و صنعت میں توسیع اور روزگار کے وافر مواقع پیدا کرنے کو فروغ ملے گا اور ہمارے نوجوان مجرمانہ دنیا کا شکار بننے سے بچ جائیں گے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں سیلاب کے باعث کئی افراد نے کراچی کا رخ کیا جن کی آڑ میں جرائم پیشہ غیر ملکی عناصر بھی شہر کا امن برباد کرنے کے لئے آگئے لہذا اس سنگین مسئلے پر بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے بصورت دیگر صورتحال میں مزید بگاڑ آئے گا۔

انہوں نے سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جولائی 2022 کے مہینے میں مجموعی طور پر 160 گاڑیاں اور 4377 موٹرسائیکلز چوری یا چھین لی گئیں جبکہ 2154 موبائل فون بھی چھین لیے گئے اور 52 افراد کو قتل کیا گیا۔ اگست 2022 میں صورتحال مزید خراب رہی کیونکہ مجموعی طور پر 167 گاڑیاں اور 5319 موٹر سائیکلز چوری یا چھین لی گئیں جبکہ 2677 موبائل فونز بھی چھین لیے گئے اور 44 افراد کو قتل کیا گیا۔دو ماہ میں اتنی زیادہ ہلاکتیں اور چھینا جھپٹی کی بڑھتی ہوئی وارداتیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہیں جنہیں حالات سے نمٹنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے امن و امان اور دیگر مسائل کو بھی بڑی حد تک نظر انداز کر رہی ہے جو کہ قومی خزانے میں بڑا حصہ ڈالنے کے باوجود محروم اور مشکلات سے دوچار ہے جو ملک کے سب سے بڑے شہر کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے پاس کراچی کے مسائل کا جائزہ لینے اور حل کرنے کا وقت نہیں کیونکہ ان کا زیادہ تر وقت ٹی وی ٹاک شوزپر ہی گزرتا ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے مذکورہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ ثناء اللہ خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قیادت سے پرزور اپیل کی کہ وہ کراچی والوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے پر خصوصی توجہ دیں اور کراچی سے اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں جہاں شہری اس وقت خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر