سندھ میں سیلاب: بااثر افراد امدادی سامان پر ہاتھ صاف کرنے لگے

سینئر صحافی نازش بروہی نے لکھا ہے کہ مقامی حکومتیں منتخب ضرور ہوتی ہیں مگر ان کو چلانے کے لیے کوئی نظام نہیں ہے۔

معروف صحافی نازش بروہی نے سندھ میں سیلاب سے تباہ حال زندگی کی بحالی میں ناکامی پر سندھ حکومت کی کارکردگی کا پردہ چاک کردیا ہے۔

سینئر صحافی نازش بروہی نے سیلاب زدہ علاقوں میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے حوالے سے مینجمنٹ کا کالا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے سینئر صحافی نے لکھا ہے کہ "سندھ میں سیلاب زدگان میں امداد کی تقسیم میں خوفناک بدعنوانی کی جارہی ہے ، پتہ ہے کیوں:

یہ بھی پڑھیے

صالح پٹ میں گیسٹرو کی وبا سے 15جاں بحق، متعدد افراد کی حالت تشویشناک

شہر قائد کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ، موسم خوشگوار ہوگیا

1: سیلاب سے قبل فرضی منصوبے کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی سہولت کے لیے فرضی سڑکوں کی تعمیر کی گئی۔

2: جو موسم کی پیشگوئیاں کی گئیں اور جو انوینٹری بھری گئیں ، ان کے ذریعے سیلاب سے ہونے والی تباہی کو روکنے میں انتظامیہ مکمل ناکام رہی۔

3: کوآرڈینیشن میس، ڈی سیز، منتخب نمائندے اور مقامی انتظامیہ میں باہمی رابطوں کا شدید فقدان ہے۔

4: عدالت حکم کے باوجود مقامی انتظامیہ معائنے کی رپورٹ جاری نہیں کررہی جس سے پتا چل سکے کہ کتنے تباہی ہوئی ہے۔

5: لوگ سرکاری کیمپوں میں ہجوم کی صورت میں رہنے سے انکاری ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں اپنے مویشی اور گھر بچانے کے لیے اپنے اپنے علاقوں تک رسائی دی جائے۔ جوکہ انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج ہے۔

6: 40 سے 50 دیہاتوں کے لوگ مکمل طور پر بےیارو مددگار بیٹھے ہوئے ہیں۔

7: مقامی حکومتیں منتخب ضرور ہوتی ہیں مگر ان کو چلانے کے لیے کوئی نظام نہیں ہے۔

8: این ڈی ایم اے کی جانب سے مناسب بھاری مشینری ، پانی نکالنے والے پمپس اور کشتیوں کی کمی کی وجہ سے سیلاب زدگان تک رسائی میں رکاوٹ آرہی ہے۔

9: امدادی سامان کی تقسیم بے ترتیبی کا شکار ہے ، یہاں تک کہ بین الاقوامی سطح پر ملنے والی امداد کی تقسیم بھی بھی محفوظ نہیں۔

10: حکومت تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

مسئلہ کا حل بیان کرتے ہوئے سینئر صحافی نازش بروہی نے لکھا ہے کہ "سب سے پہلے انسانوں جانوں کو بچانے کے لیے خوراک اور پانی کا بندوبست کرنا ہوگا، پھر پناہ گاہوں ، مچھر مار اسپرے اور مچھر دانانیوں ، ملیریا کی دوا ، کپڑے ، نومولود کی پیدائش کے لیے سہولیات اور پھر جانوروں اور مویشیوں کی ویکسینیشن وغیرہ کا بندوبست کرنا ہوگا۔

انہوں نے لکھا ہے کہ اس وقت سیلاب زدہ علاقوں میں کرپشن بنیادی مسئلہ نہیں بلکہ ایک دوسرے پر الزامات الزامات کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔

متعلقہ تحاریر