سندھ میں رشوت نہ دینے پر سرکاری اساتذہ کی تنخواہیں روکی جانے لگیں

قاضی احمد کے تحصیل ایجوکیشن آفیسر (ٹی ای او ) فرمان گپچان نے رشوت دینے پر منع کرنے سے پرائمری اسکول کے استاد عبدالعلیم لاکھو کی تنخواہیں بند کروادیں، اساتذہ نے مذکورہ ٹیچر کی تنخواہوں کی فوری بحالی اور تحصیل ایجوکیشن آفیسر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے

سندھ کی تحصیل قاضی احمد کے تحصیل ایجوکیشن آفیسر (ٹی ای او ) کی جانب سے رشوت نہ دینے پر پرائمری اسکول کے استاد عبدالعلیم لاکھو  کی تنخواہیں بند کروادیں ۔

پریس کلب قاضی احمد کے سامنے تحصیل ایجوکیشن آفیسر (ٹی ای او ) فرمان گپچانی کے خلاف اسکول ٹیچرز نے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ مذکورہ افسر نے رشوت نہ دینے کے جرم میں اسکول ٹیچر کی تنخواہیں رکوادیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وڈیروں نے اپنی زمینیں بچانے کیلئے ہمیں سیلاب میں ڈوبا دیا، قاضی احمد کے مکینوں کا نوحہ

پریس کلب قاضی احمد پر سید فدا حسین شاہ ،مہر خدابخش راھو ،یاسین چانڈیو افضل  سمیت دیگر افراد نے  تحصیل ایجوکیشن آفیسر (ٹی ای او ) فرمان گپچانی کے خلاف احتجاج  کیا ۔

 

مظاہرین نے کہا کہ ٹی ای او نے رشوت دینے پر منع کرنے پر گورنمنٹ پرائمری اسکول قاضی احمد کے استاد عبدالعلیم لاکھوتنخواہ  رکوا دیں ہیں ۔

مظاہرین نے بتایا کہ مذکورہ ایجوکیشن افسر کی ہدایات پر ان کے ڈرائیور نے پرائمری ٹیچرعبدالعلیم لاکھو سے رشوت طلب کی تاہم انکار کرنے پر پرائمری اسکول کے ٹیچر کی تنخواہ روک دی ہے ۔

اساتذہ کا کہنا تھا کہ تحصیل ایجوکیشن افسرکی جانب سے رشوت نہ دینے پر سرکاری ٹیچرزکی تنخواہیں روکنے کا عمل سراسر غیرقانونی اوربلاجواز ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔

احتجاجی اساتذہ نےرشوت خور ایجوکیشن افسر اور اس کی پوری ٹیم کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرایسا نہیں کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا ۔

مظاہرین نے پرائمری اسکول ٹیچرعبد العلیم لاکھو کی روکی گئی تنخواہیں فوری ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر فرمان گپچانی کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو سخت احتجاج کیا جائے گا ۔

متعلقہ تحاریر