کم عمر گڑیا اور مسکان کس خوف کی وجہ سے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئیں ؟
ملیر میمن گوٹھ کے رہائشی پرتاب کی 16سالہ گڑیا اور12سال کی مسکان اپنے والد کے ہاتھوں پٹائی سے خوفزدہ ہوکر اپنا گھر چھوڑ کرعالم شاہ بخاری کے مزار پر پہنچ گئیں تاہم خود قسمتی سے معصوم بچیاں گڑیا اور مسکان مافیا کے چنگل میں پھنسنے کے بجائے مزار انتظامیہ کی مدد سے پولیس کے حوالے کردیں گئیں، پولیس حکام بچیوں کے والدین سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں
کراچی کے علاقے ملیر کے میمن گوٹھ میں والد کی مار پٹائی سے تنگ آکر گھر چھوڑنے والی کم عمر دو بہنوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ ان کے والدین سے رابطہ بھی کیا جارہا ہے ۔
پولیس حکام کے مطابق ملیر میمن گوٹھ کی دو کم عمر بہنیں گھر چھوڑ کر عید گاہ تھانے کی حدود میں واقع عالم شاہ بخاری کے مزار پر پہنچ گئیں تاہم شک کی بنیاد پر پولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیے
حیدرآباد سے ایک اور نابالغ ہندو لڑکی اغوا، سائیں سرکار کی پولیس سوتی رہ گئی
عید گاہ پولیس اسٹیشن کے حکام نے بتایا کہ ملیر میں واقع میمن گوٹھ کی رہائشی دو کم عمر بچیاں جو کہ آپس میں سگی بہنیں ہیں والد کے ہاتھوں پٹائی سے خوفزدہ ہوکر گھر چھوڑ کر جامعہ کلاتھ مارکیٹ کے قریب واقع مزار پر پہنچ گئیں۔
پولیس حکام نے کہا کہ مزار کی انتظامیہ میں شک کی بنیاد پر پولیس حکام کو آگاہ کیا جس پر پولیس نے دونوں کم سن بچیوں کو اپنی تحویل میں لیکر فوری طور پر وومن پولیس کے حوالے کیا گیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق میمن گوٹھ کے رہائشی پرتاب نامی شخص کی دوبیٹیاں 16 سالہ گڑیا اور 12 سال کی مسکان نے پولیس کو بتایا کہ وہ ملیر میمن گوٹھ کے چوڑی محلہ میں رہائش پذیر ہیں۔
پولیس کو دیئے گئے بیان میں دونوں بچیوں نے بتایا کہ محلے میں پڑوسیوں سے جھگڑا ہونے پر انہیں والد کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کے لیے گھر چھوڑ یہاں پہنچیں ۔
گڑیا اورمسکان نے کہا کہ جامعہ کلاتھ پہنچیں تو انہیں بھوک لگی جس پر مزار پہنچ گئیں اور وہاں لنگر کا کھانا کھایا اور وہیں وقت گزارنے لگیں جس پر پولیس والوں نے انہیں تحویل میں لے لیا ۔
پولیس نے بتایا کہ گڑیا اور مسکان نے اپنا گھرکا پتہ اور والد کا فون نمبر دے دیا ہے جس پر ان سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ دوں بچیاں ویمن تھانہ جنوبی کی سب انسپکٹر شگفتہ کی تحویل میں ہیں ۔
دوسری جانب ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں سے اس طرح کا رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔ والد ین کو چاہیے کہ اگر ان کی اولاد سے کوئی غلطی سرزد ہو جائیں تو غصہ پر قابو رکھیں ۔
ماہرین نفسیات کے مطابق والدین کا انتہائی سخت رویہ کم عمر بچوں کو بہت تیزی سے منفی رجحان کی جانب مائل کردیتا ہے، جس میں انتہائی قدم خودکشی کا ہوتا ہے ۔