سکھر میونسپل کارپوریشن نے غریب شخص کا روزگار ختم کردیا
متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ بھتہ خوروں کے ایما پر کارپوریشن کے اہلکار اس کے روزگار کا سامان اٹھا کر لے گئے۔

سکھر میونسپل کارپوریشن کے عملے نے غنڈہ گردی کی اعلیٰ مثال قائم کردی ، دوکانوں اور گلیوں کے اندر سے مال اٹھانا شروع کردیا۔ افسر شاہی نے سازشی عناصر کی ایما پر عرصہ دراز سے کام کرنے والے محنت کش کو بے روز گار کردیا۔ محنت کش کی الله اور رسولﷺ کے واسطے بھی کام نہیں آئے۔
میونسپل کارپوریشن کے عملے نے افسران کو اپنی کارکردگی دیکھانے کی خاطر سکھر کے تاجروں کو پریشان اور ذہنی اذیت میں مبتلا کرنے کے بعد غنڈہ گردی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے دوکانداروں کی دکانوں کے اندر سے مال اٹھانا شروع کردیا جبکہ رات گئے لگنے والے کھانے پینے کے ہوٹل اور باربی کیو کے مالکان کو منتھلی اور فری میں کھانا نہ دینے پر ہراساں بھی کیا جانے لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں قرآن نذر آتش کرنے والی لڑکی گرفتار، توہین مذہب کا مقدمہ درج
حلیم عادل شیخ کی دوسری اہلیہ دعا بھٹو نے خلع کی درخواست دائر کردی
دوسری جانب محلے کے سازشی عناصر کی ایما اور دوستی نبھاتے ہوئے گھنٹہ گھر کے قریب عرصہ دراز سے قائم گلی کے اندر ایک محنت کش کا مال رات کی تاریکی میں اٹھا کر لے گئے۔
محنت کش میونسپل کے عملے کو اللہ اور رسول کے واسطے دیتا رہا مگر اہلکار لوہے کی بنی ہوئی کپڑے کی الماریاں اٹھا کر اپنے ہمراہ لے گئے۔
اس موقع پر محنت کش کا کہنا ہے کہ ہم آج سے نہیں عرصہ دراز سے اسی جگہ پر کام کر رہے ہیں پر کبھی ایسا نہیں ہوا چند روز قبل محلے کے کچھ افراد مجھ سے یونین کے نام پر بھتہ لینے آئے تھے ، میرے انکار کرنے پر مجھے سنگین نتائج اور مال اٹھانے کی دھمکیاں دے کر چلے گئے تھے۔
اگر میرا مال گلی میں رکھنا ناجائز تو رہائشی علاقوں میں کارخانے اور پکوان کے بھٹے لگانا کیسے جائز ہو گیا۔