ڈکیتوں اور شہریوں نے قانون اپنے ہاتھ میں لے لیا، سیکورٹی ادارے بنے خاموش تماشائی

مچھر کالونی کے بعد گلستان جوہر میں شہریوں نے قانون کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے مشتبہ ڈکیت کو تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ ڈکیت کی فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق ہو گیا تھا۔

کراچی: مچھر کالونی میں ہجوم کے ہاتھوں ٹیلی کام کمپنی کے دو ملازمین کے قتل کے ایک روز گلستان جوہر پرفیوم چوک کے قریب پلاسٹک شاپنگ بیگز کی دکان میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے شہری کو قتل کرنے والے مشتبہ ڈاکو کر شہریوں نے تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا ، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے منہ پر طماچہ ہیں ، اگر ان بہیمانہ قتل کے واقعات کو نہ روکا گیا تو حالات کو کنٹرول کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق مشتبہ ڈاکوؤں نے مزاحمت پر دکاندار کو گولی مار کر ہلاک کردیا جس کے بعد مشتعل لوگوں نے قانون کو ہاتھ میں لے لیا۔ ایسا لگتا ہے کہ مشتبہ ڈاکو کو مشتعل لوگوں نے ناانصافی، مایوسی اور لاقانونیت کا احساس ظاہر کرتے ہوئے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے

سکھر میونسپل کارپوریشن نے غریب شخص کا روزگار ختم کردیا

کراچی میں قرآن نذر آتش کرنے والی لڑکی گرفتار، توہین مذہب کا مقدمہ درج

شارع فیصل پولیس کا کہنا ہے کہ قاسم پیراڈائز کے قریب بلاک 18 میں ڈکیتی کی کوشش کے دوران مزاحمت کرنے پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی جس سے 18 سالہ شہریار نذیر ہلاک ہوگیا۔

گولیاں چلنے کے بعد وہاں پر موجود لوگوں نے ایک مشتبہ ڈاکو کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا۔ زخمی حالت میں ملزم کو اسپتال لیجایا جارہا تھا کہ وہ رستے میں ہی دم توڑ گیا۔

ایس ایس پی ایسٹ سید عبدالرحیم شیرازی کا کہنا ہے کہ رات 2 بجے کے قریب دو ڈاکو جوہر چورنگی کے قریب الاحسان پلاسٹک کی دکان میں داخل ہوئے اور دکاندار 50 ہزار روپے نقدی چھین لی ، جب ڈاکو فرار ہونے لگے تو دکاندار نے ان پر قابو پانے کی کوشش کی جس پر ایک ڈاکو نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں لیاقت آباد کا رہائشی شہریار جاں بحق ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس دوران لوگ وہاں جمع ہو گئے اور فرار ہونے والے ایک ملزم کو پکڑ کر اس پر تشدد کیا ، پولیس کی نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور ملزم کو حراست میں لے لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے ایک پستول جس میں تین راؤنڈز اور تین گولیوں کے خول برآمد ہوئے ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی اسی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں کہ یہ ان کی ان کی پارٹی کی اولین ترجیح ہونے چاہیے کہ قانون کی اجارہ داری قائم کی جائے ۔ پولیس جیسے اہم محکمے سے کالی بھیڑوں کو نکالا جائے ، ایماندار پولیس افسران کو تعینات کیا جائے تاکہ معاشرے سے بدامنی اور عدم تحفظ کا احساس ختم ہوسکے۔ اگر لوگوں نے قانون اپنے ہاتھ میں لینا شروع کردیا تو نہ عدالتیں کی ضرورت رہے گی اور آئین کی کوئی پرواہ کی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر