وائلڈ لائف کی خاموشی، سکھر میں نایاب پرندوں کی غیرقانونی خرید و فروخت جاری

محکمہ وائلڈ لائف سکھر اور متعلقہ اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے باعث شہر میں نایاب جنگلی پرندوں کے غیرقانونی شکار اور کھلے عام خرید و فروخت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے، پرندوں و جانوروں کے حقوق کی تنظیموں، سماجی رہنماؤں نے سپریم کورٹ اور دیگر حکام بالا سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے

سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں نایاب جنگلی پرندوں کے غیرقانونی شکار میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ شکاری نایاب نسل کے پرندے شہر میں فروخت کرنے لگیں ہیں مگر انتظامیہ  نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔

سندھ کا تیسرا بڑا شہر سکھر نایاب پرندوں کے غیرقانونی شکار اور خرید و فروخت کا بڑا مرکز بن گیا ہے جبکہ شہری انتظامیہ اور محکمہ وائلڈ لائف  نے مجرمانہ طور پر  خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

تھرپارکر میں ہرن کا غیرقانونی شکار: ملزمان محکمہ وائلڈ لائف کو جرمانہ ادا کرنے پر راضی

سکھر میں غیر قانونی طور پر نایاب پرندوں کے شکار میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ شکاری  نایاب پرندوں کو شکار کرنے کے بعد اسے بازاروں میں فروخت کے لیے بے دھڑک پیش کرنے لگے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف سکھر اور متعلقہ اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے باعث سکھر اضلاع میں معصوم جنگلی پرندوں کے غیر قانونی شکاراور خرید وفروخت میں اضافہ ہوگیا ہے، پرندہ مارکیٹ غیر قانونی نایاب نسل کے پرندوں سے بھر گئی ہے۔

سکھر  میں پرندوں کی مارکیٹ میں غیرقانونی طورپر شکار کیے گئے نایاب نسل کے طوطے اور دیگر پرندے شامل ہیں جنہیں  شکار کے بعد کھلے عام بازاروں میں فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ  حکام نے آنکھیں موند رکھی ہیں۔

شکاری غیرقانونی طور پر نایاب نسل کے طوطے پکڑ کر انہیں بیش قیمت پر فروخت کررہے ہیں مگر شہری انتظامیہ اور محکمہ وائلڈ لائف تمام تر معاملے  سے  لاتعلق  نظرآرہے ہیں جس سے  شہری حلقوں میں تشویش کی لہڑ دوڑ گئی ہے ۔

سکھر کے عوامی و سماجی  رہنماؤں نے نایاب پرندوں کے غیر قانونی شکار اور فروخت پر اظہار تشویش ظاہر کی۔ رہنماؤں نے محکمہ وائلڈ لائف سمیت دیگر اداروں کے افسران و عملے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔

پرندوں و جانوروں کے حقوق کی تنظیموں ،سماجی رہنماؤں نے سپریم کورٹ  اور دیگر حکام بالا سے  نوٹس لیکر  غیر قانونی شکار میں ملوث شکاریوں اور فروخت کنندگان  دکانداروں کے خلاف کارروائی کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر