ایم 6 اراضی اسکینڈل: سندھ حکومت کا معطل ڈی سی نوشہروفیروز کے ریڈ وارنٹ طلب کرنے کا فیصلہ
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ معطل ڈی سی نوشہروفیروز کے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ کے اجراء کے لیے مرکز سے رجوع کریں گے۔
سندھ حکومت کے ترجمان اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ایم 6 موٹر وے اراضی اسکینڈل کیس میں ملوث معطل ڈپٹی کمشنر نوشہروفیروز کے ریڈ وارنٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے اس سلسلے میں سندھ بینک کے حکام کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا۔ ملزمان ملک سے فرار ہو گئے اور سندھ حکومت سوتی رہ گئی۔
نوشہروفیروز کے سابق ڈی سی اور دیگر افسران کو سکھر حیدرآباد موٹر وے منصوبے کے لیے اراضی حاصل کرنے میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سکھر کے کھلے مین ہولز انسانی زندگیوں کے چراغ بجھانے لگے
کراچی کے کڈنی ہل پارک میں ٹمبر مافیا سرگرم، سیکڑوں درخت کاٹ دیے
سندھ حکومت کی تیزی کے کیا کہنے ، مبینہ طور پر انہیں ملک سے فرار ہونے کے تین دن بعد یعنی 22 نومبر کو ان کے عہدے سے معطل کیا گیا۔
پیر کے روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی وہاب کا کہنا تھا حکومت سندھ مذکورہ افراد کی گرفتاری کےلیے سینٹر فار انٹرنیشنل کریمنل پولیس آرگنائزیشن (انٹرپول) سے ریڈ وارنٹ حاصل کرنے کے لیے رجوع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ نوشہرو فیروز کی انکوائری رپورٹ تین روز قبل موصول ہوئی تھی جس میں واضح بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوتے ہی حکومت نے چھ اضلاع مٹیاری، خیرپور، شہید بینظیر آباد، نوشہرو فیروز، سکھر اور حیدرآباد میں موٹر وے کے لیے مختص فنڈز منجمد کرنے کا حکم جاری کر دیا، تاکہ ادائیگیوں سے مزید نقصان نہ ہو سکے۔
نیب اور ایف آئی اے کی تحقیقات
ترجمان نے مزید کہا کہ اراضی اسکینڈل کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن نے مقدمات درج کیے ہیں اور ایک جامع فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی بنیاد پر معطل ڈی سی کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)، فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
معاملہ سامنے آنے پر نیب سکھر نے تحقیقات کیں جس کے بعد یہ معاملہ تمام چھ اضلاع تک پھیل گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے سابق ڈی سی نوشہروفیروز، محکمہ ریونیو کے حکام اور نواب شاہ حکام سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔اس کے علاوہ نیب نے سکھر ڈویژن کے کمشنر کو بھی اس سلسلے میں خط لکھاہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا سندھ حکومت سارا ملبہ ڈپٹی کمشنر نوشہروفیروز پر ڈال رہی ، کہ اس نے سارا فراڈ کیا ہے ، سندھ حکومت سندھ بینک کے اعلیٰ افسران کو شامل تفتیش کیوں نہیں کررہی ، کیونکہ رقم تو سندھ بینک سے نکلوائی گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے ایڈمنسٹریٹر صاحب اب پریس کانفرنس کرکے بتا رہے کہ معطل ڈی سی کو واپس لانے کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا ، بتایا تو یہ جائے کہ وہ ملک سے فرار کیسے ہو گئے۔؟ کون کون اس میں ملوث ہے ان سب کو شامل تفتیش کیا جائے ، ورنہ جیسے سابقہ کیسز کا آج تک کچھ نہیں بنا اس کا بھی کچھ نہیں بنے گا۔