محکمہ وائلڈ لائف کی مجرمانہ نااہلی سے نایاب ڈولفن معدومیت کے خطرات سے دوچار

دادو کینال سے نایاب نسل کی اندھی ڈولفن مردہ حالت میں بر آمد ہوئی جسے ریسکیو اہلکاروں نے کینال سے نکال کر محکمہ والڈ لائف کے حوالے کردی، سندھ حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف کی مجرمانہ نا اہلی کے باعث دریائے سندھ میں پائی جانے والی اندھی ڈولفن مچھلیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں تاہم وائلڈ لائف نے اپنی نااہلی کو کم ہوتے دریا کے پانی قارا دیتا ہے

سندھ حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف کی مجرمانہ نااہلی کے باعث دریائے سندھ میں پائی جانے والی اندھی ڈولفن مچھلیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔

دریائے سندھ میں پائی جانے والی نایاب اندھی ڈولفن مچھلیاں سندھ حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف کی مجرمانہ نااہلی کی وجہ سے اپنی بقا کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

این ای ڈی یونیورسٹی اور محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط

دریائے سندھ میں موجود نایاب اندھی ڈولفن مسلسل اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر دریا سے مردہ ڈولفن کی برآمدگی بھی ایک مسئلہ بن چکی ہے ۔

گزشتہ روز بھی دادو کینال سے نایاب نسل کی اندھی ڈولفن مردہ حالت میں برآمد ہوئی جسے ریسکیو اہلکاروں نے کینال سے نکال کر محکمہ والڈ لائف کے حوالے کردی ۔

مقامی رہائشیوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نایاب ڈولفن مردہ حالت میں کئی گھنٹوں تک ساحل پر پڑی رہی تاہم محکمہ والڈ لائف کا عملہ ناپید تھا ۔

مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ مردہ ڈولفن کی برآمدگی کے فوراً بعد محکمہ والڈ لائف کو اطلاع دی گئی تاہم کئی گھنٹوں بعد ان کا عملہ ساحل پر نہیں پہنچ پایا ۔

ریسکیو اہلکاروں نے مقامی افراد کی مدد سے مردہ ڈولفن کو دادو کینال سے نکال کر کئی گھنٹے بعد پہنچے والے محکمہ والڈ لائف کے اہلکاروں کے حوالے کردی ۔

یہ بھی پڑھیے

معدومیت کا شکار انڈس ڈولفن پنو عاقل میں لوگوں کے ہاتھوں ہلاک

محکمہ والڈ لائف کے حکام مطابق دادو کینال سے برآمد ہونے والی مردہ ڈولفن کا وزن 25 کلو گرام تھا جبکہ اس کا قد  چار فٹ سے کچھ زائد تھا ۔

محکمہ وائلڈ لائف کے حکام نے اپنی نااہلی کو دریائے سندھ کی پانی کی سطح پر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم پانی کی وجہ سے نایاب اندھی ڈولفن اپنی بقا کے خطرات سے دو چار ہیں۔

متعلقہ تحاریر