سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں پینے کا پانی نایاب ہوگیا
دریائے سندھ میں سکھر بیراج اور اسکی نہروں کی بھل صفائی سے قبل ہی پانی کی سطح میں نمایاں کمی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں ، سکھر کے شہریوں نے حکومت سندھ ، میونسپل حکام اور دیگر حکام بالا کو پانی کی تشویشناک صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے
سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں پینے کا پانی نایاب ہوگیا۔ شہری دور دروز علاقوں سے پینے کا پانی لانے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ آلودہ پانی پینے کی وجہ سے شہر میں وبائی امراض میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
دریائے سندھ میں سکھر بیراج اور اسکی نہروں کی بھل صفائی سے قبل ہی پانی کی سطح میں نمایاں کمی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سکھر میں درجنوں واٹر فلٹرپلانٹ ناکارہ، شہری صاف پانی کی بوند بوند کو ترس گئے
سکھر بیراج اور اس سے نکلنے والی سات نہروں روہڑی کینال، نارا کینال، خیرپور ایسٹ کینال، خیرپور ویسٹ کینال، دادو کینال، رائیس کینال اور کھیر تھر کینال کی بھل صفائی جاری ہے ۔
سکھربیراج سے نکلنے والی نہروں کی صفائی اور بیراج کے تمام گیٹس کی مرمت سے قبل ہی دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آرہی ہے جس کی وجہ سے شہر میں پینے کا پانی بھی نایاب ہوگیا ہے ۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے سندھ کا تیسرے بڑے شہر سکھر کے مختلف علاقوںمیں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ آلودہ پانی پینے سے وبائی امراض بھی بڑھنے لگے ہیں۔
شہر میں صاف پانی کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے شہری دور دراز علاقوں سے ہینڈ پمپس کی ذریعے پانی بھرنے پر مجبور ہیں۔ شہریوں نے حکومت سندھ سے معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
سکھر کے شہریوں نے حکومت سندھ ، میونسپل حکام اور دیگر حکام بالا کو پانی کی تشویشناک صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔