ایم کیو ایم پاکستان بلدیاتی انتخابات کی تیاری کرے ، فرار ممکن نہیں

وفاق ، پیپلز پارٹی ، پاک سرزمین پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت کوئی بھی جماعت کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات رکوانے میں ایم کیو ایم کے ساتھ نہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کو کراچی اور حیدرآباد کے لوکل گورنمنٹ (ایل جی) انتخابات کو رکوانے کی کوششوں میں تادم تحریر مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کے خلاف شدید احتجاج کے بعد ایم کیو ایم پی نے سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو قائل کرنے اور کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لیے کہا جبکہ دوسری جانب وفاق کو دباؤ میں لینے کی مشق دہرائی مگر سب ناکام ثابت ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایم ڈبلیو ایم کا وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ نہ دینے کا فیصلہ

سال 2022 میں اراکین پنجاب اسمبلی 78 کروڑ 35 لاکھ 52 ہزار روپے ڈکار گئے

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دی جو انتخابات رکونے کے لیے کارگر ثابت نہیں ہوئی۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو کورا سا جواب دے دیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے دباؤ کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر ممکن نہیں ہے۔

سیاسی محاذوں پر شرمندگی کا سامنا کرنے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) نے 9 جنوری سے سڑکوں پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایم کیو ایم کے احتجاج کا مقصد حکمران جماعت کو دباؤ میں لاکر اپنے ساتھ کیئے گئے معاہدوں پر عملدرآمد کرنا ہے جس میں حیدر آباد اور کراچی کی حلقہ بندیاں بھی شامل تھیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے 15 جنوری کو انتخابات کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ پیپلز پارٹی نے حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کے حوالے سے ایم کیو ایم کے مطالبے کو قطعی طور پر مسترد کردیا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو کروانے کا اعلان کررکھا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے احتجاج سے قبل ایک اور کوشش کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان سے بھی رابطہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وسیم اختر کی قیادت میں آج ایک وفد حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کے لیے جماعت اسلامی کراچی کے ہیڈ کوارٹر ادارہ نور حق کا دورہ کرے گا۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کی سیاسی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے "ایم کیو ایم” کے تمام دھڑوں کو اکٹھا کرنے کےلیے کوششیں تیز کردی ہیں، جن میں پاک سرزمین پارٹی (پی پی پی)، ڈاکٹر فاروق ستار کی ایم کیو ایم بحالی کمیٹی اور ایم کیو ایم حق پرست شامل ہیں۔ تاہم کوششوں کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔

متعلقہ تحاریر