ایوان صنعت و تجارت سکھر کے رہنماؤں نے حکومت کے آگے ہاتھ جھوڑ دیئے

بلال وقار خان کا کہنا ہے وفاقی حکومت ملک کے معاشی حالات بہتر بنانے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ حکومت لوگوں کو ایمنسٹی دے تاکہ لوگ ڈالر کو بینکوں میں جمع کروائیں۔

سکھر: ایوان صنعت و تجارت کے صدر بلال وقار خان نے ایوان کے سابق صدور اور عہدیداران کے ہمراہ ملک میں معیشت کی بگڑتی ہوئی سنگین صورتحال پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت وقت سے ہاتھ جوڑ کر التجا کی ہے کہ وہ ملک کے معاشی حالات بہتر بنانے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ معاشی حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ، بنیادی ایشوز کی وجہ سے ایل سی نہیں کھولیں جارہی ، حالات یہ ہیں کہ روزمرہ کی چیزوں سمیت سب کی سب اشیاء کی ایل سیز بند ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

معیشت کا ایک اور مشکل دن: ڈالر مزید مہنگا، سونا تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

اسٹیٹ بینک کا معیشت کو مزید مشکلات میں ڈالنے کا فیصلہ، شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ پام آئل سمیت سب روزمرہ اشیاء کی مینوفیکچرنگ کے کارخانے بند ہو رہے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بدولت آنے والے چند دنوں میں 400 کاٹن و دیگر فیکٹریاں بند ہونے کیساتھ 6 لاکھ افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔

بلال وقار خان نے بتایا کہ ہماری ریمنٹنس 19 فیصد رہ گئے ہیں، ملک میں گاڑیوں کی فیکٹریاں بند ہو چکی ہے اگر یہی صورتحال اورحالات رہے تو آہستہ آہستہ تمام فیکٹریاں و صنعت و کارخانے بھی بند ہو جائینگے۔

ایوان صنعت و تجارت کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم کب سے سن رہے ہیں کہ آئی ایم ایف پیسے دے گا ، اسلامی بنک پیسے دے گا ، فلاح پیسے دے گا ، لیکن یہ صرف باتیں ہو رہی ہے کوئی پیسے نہیں دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اشیاء خورونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہے ، ہمارے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سواء اور کوئی راستہ نہیں ہے اور اگر ہم ان کے پاس نہ گئے تو ملک ڈیفالٹ کرجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بوم اینڈ بکس سسٹم چل رہا ہے الیکشن کے بعد سب کچھ صحیح ہوتا ہے پھر اسکے بعد آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے آخرایسا کب تک چلتا رہے گا ، حکومت کو کوئی مکمل لائحہ عمل اپنانا چاہیے تاکہ آئی ایم ایف کے پاس آنا جانا بند ہو سکے اور ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے۔

بلال وقار خان کا کہنا تھا کہ اشیاء خورونوش کے سامان جس میں دالیں ، آئل اور دیگر اشیاء ہیں ان کو روکنا درست اقدام نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے یہاں پیڑول کے بعد پام آئل سے سے بڑی امپورٹ ہے ، پہلے 5 سال سے 10 سال میں چیزوں کو لوکلائیز کرنا تھا مگر ایسا نہیں ہوتا ، ایگریکلچر یونورسٹیاں بنانی چاہئیں ، سنتے تھے کہ لوگ ڈالر تجوریوں میں محفوظ کررہے تھے لوگوں کو ایمنسٹی دے تاکہ لوگ ڈالر کو بینکوں میں جمع کروائیں۔ 70 سی سی کی موٹر سائیکل والا اور 500 سی سی والا ایک جیسے حالات دیکھ رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر