سلیمان شہباز کا ٹاٹا گروپ سے اتفاق گروپ کا مضحکہ خیز موازنہ

1970 میں اتفاق گروپ کو قومیائے جانے کے وقت ہندوستان کے ٹاٹا اور برلا گروپ کا نام نشان بھی نہیں تھا، وزیراعظم کے فرزند کا دعویٰ: ٹاٹا گروپ 1886 میں قائم ہوچکا تھا اور 1936 میں اتفاق گروپ کے قیام کے وقت 100 ملین ڈالر کے اثاثوں کا مالک تھا، تاریخی حقائق

وزیراعظم شہبازشریف کے  فرزند سلیمان شہباز تاریخ سے ناآشنا نکلے۔اتفاق گروپ  کی تعریف بیان کرنے کیلیے ہندوستان کے ٹاٹا اور برلا گروپ کی تاریخی حیثیت کو ہی جھٹلابیٹھے۔

سلیمان شہباز نے حالیہ انٹرویو میں مضحکہ خیز دعویٰ کیا  ہے کہ 1970 میں اتفاق گروپ کو قومیائے جانے کے وقت ہندوستان کے ٹاٹا اور برلا گروپ کا نام نشان بھی نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب، کے پی انتخابات ازخود نوٹس؛ معاملہ فل کورٹ میں جانے کا امکان

زرداری کو مریم کی تقریر پسند نہیں آئی، وزیراعظم کو فیض حمید اور عدلیہ کیخلاف محاذ نہ کھولنے کامشورہ

وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے معروف یوٹیوبر مذمل حسن کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی ۔انٹرویو کے دوران خاندان کا پس منظر بتاتے ہوئے انہوں نےکہا کہ”لوگوں کو شاید پتہ نہیں ہے یا پھر وہ بھول جاتے ہیں کہ ہماراخاندان پہلے کاروبار اور پھر  سیاست میں آیا، ہمارے دادا  نے قیام پاکستان سے بھی قبل 1937میں اتفاق گروپ کی بنیادرکھی“۔

انہوں نے کہاکہ”ا1970میں اتفاق گروپ جو اس وقت اتفاق اسٹیل ورکس اور اتفاق فاؤنڈری کے نام سے جانا جاتاتھا خطے میں سب سے بڑا گروپ تھا“۔انہوں نےمضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ”  1970 میں اتفاق گروپ اتنا بڑا تھا کہ اس برلا اور ٹاٹا کا تو کچھ پتہ ہی نہیں تھا، اتفاق گروپ میں 1970 میں 10ہزا ر ملازمین مستقل ملازمت کررہے تھے“۔

انہوں نے کہا کہ” بھٹو صاحب کی نیشنل لائزیشن کے وقت اتفاق فاؤنڈری اسی لیے قومیائی گئی کہ اس کا حجم بہت بڑا تھا، اتفاق میں لوہا پگھلانے کا کام ہورہا تھا،وہ فیکٹری دفاعی اور زرعی ساز و سامان بناتی تھی اور وہ قومیا لی گئی اور راتوں رات ہمارا سب کچھ ختم ہوگیا“۔

سلیمان شہباز کے دعوے کے برخلاف تاریخ کے صفحافت کو کھنگالائے جائے تو  حقائق ان  کے دعوے کا منہ چڑا رہے ہیں۔سلیمان شہباز کے دعوے کے برعکس ٹاٹا گروپ اتفاق گروپ کے قیام سے 68 سال قبل 1986 میں وجود میں آچکا تھا جبکہ  1938میں100ملین ڈالر مالیت  کے  ٹاٹا گروپ کی  باگ ڈور سنبھالنے والے جہانگیررتن جی دادا بھائی ٹاٹا جب نصف صدی بعد 1988 میں اپنے فرائض سے سبکدوش ہوئے تو ٹاٹاگروپ کی کل مالیت 5 ارب ڈالر تک جاپہنچی تھی۔

دوسری جانب اتفاق گروپ کی بات کی جائے تو 1970 میں قومیائے جانے کے وقت اگرچہ اتفاق گروپ پاکستان کے بڑے کاروباری گروپس میں سے ایک تھا لیکن پھر بھی اس کا ٹاٹاگروپ سے کوئی مقابلہ نہیں تھا کیونکہ اتفاق گروپ کی کل مالیت اس وقت ڈھائی ارب روپے پاکستانی سے زیاد ہ نہیں۔

ناقدین کاکہنا ہےکہ ڈیٹا سائنس کے اس جدید دور میں جب سیکڑوں سال پرانی تاریخ بھی انسان سے چند کلکس کی دوری پر ہے توسلیمان شہباز کو کسی انٹرویو میں جانے سے قبل  تاریخ کا مطالعہ کرلینا چاہیے تاکہ اسے مضحکہ خیز دعوؤں سے اپنے اور اپنے خاندان کیلیے سبکی کا باعث نہ بنیں۔

متعلقہ تحاریر