عمران خان انتخابی مہم ضرور چلائیں: معیشت کیسے ٹھیک ہوگی وہ پلان بتائیں

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا اگر ایسے فیصلے پہلے ہوتے تو آج ملک بہت آگے چلا گیا ہوتا۔

صدر مملکت ڈاکٹر علوی نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد  30 اپریل بروز اتوار کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات  کرانے کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے لیے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج سے اپنی انتخابی مہم کو شروع کررہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی انتخابی مہم کا مرکزی نکتہ سابقہ حکومت کی کارکردگی بجائے اپنی ترجیحات پر ہونا چاہیے ، ملک کی بگڑی ہوئی معاشی صورتحال اور مہنگائی کو کیسے کنٹرول کرنا ہے اس پر فوکس ہونا چاہیے۔

یکم مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان اپنے فیصلے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات 90 روز کرنے کا حکم دیا ، جس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے 4 مارچ سے پنجاب اور کےپی میں انتخابی مہم چلانے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مریم نواز کو سانپ سونگھ گیا، ٹوئٹر پر مکمل خاموشی

یہ 1998-99 نہیں ہے آج قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، عمران خان

ویڈیو لنک کے ذریعے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر وزیر قانون کا بیان شرمناک ہے، اپنی قوم کی طرف سے عدلیہ کو مبارکباد دیتا ہوں، 26 سال پہلے میں نے انصاف کی تحریک شروع کی، وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں قانون کی حکمرانی اور انصاف ہو۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ 1998-99 نہیں ہے آج قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، انہوں نے جوڈیشری کو تقسیم کیا ہے، تمام ججز نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن کروانے ہیں، پہلے بھی ایسے فیصلے ہوتے تو ملک آج بہت آگے چلا جاتا، وزیرقانون کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں، ن لیگ ہمیشہ انصاف سے بھاگتی ہے۔

تاہم عمران خان کی جانب سے انتخابی مہم شروع کرنے کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے چیئرمین تحریک انصاف کی انتخابی مہم میں ان باتوں پر فوکس نہیں ہونا چاہیے کہ فلاں حکومت نے کتنی تباہی مچائی ، کس نے کتنے پیسے لوٹ لیئے ، اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ کیا کیا ، بلکہ ان کی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ اس بگاڑ کو درست کرنے کے لیے ان کے پاس کیا پالیسی پلان ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کا فوکس یہ ہونا چاہیے کہ زبوں حالی کی شکار معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے ان کے پاس کیا منصوبہ ہے ، افراط زر کو کنٹرول کرنے کےلیے انہوں نے کیا منصوبہ بندی بنا رکھی ہے ، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے انہوں نے کیا حکمت عملی ترتیب دے رکھی ہے ، کیونکہ باہر بیٹھ کر تنقید کرنا کسی کے لیے آسان ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ تناظر میں دیکھا جائے تو عمران خان کی پنجاب اور کےپی کے عام انتخابات میں جیت واضح دکھائی دے رہی ہے ، پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے ، پنجاب سے ہی ہمیشہ تبدیلی کی ابتداء ہوئی ہے اور معاملات چلتے بھی وہیں سے ہیں ، تو ان کے پاس ایسا کیا پروگرام ہے کہ پاکستان کی صورتحال بدل جائے۔

پنجاب میں عام انتخابات کے حوالے سے صدر مملکت کا اعلان

واضح رہےکہ گذشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اسمبلی میں عام انتخابات 30 اپریل بروز اتوار کو کرانے کا اعلان کیا تھا۔

ڈاکٹر عارف علوی لیٹر

صدر مملکت نے تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پر غور کرنے کے بعد کیا۔ الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کیلئے تاریخ تجویز کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز بھی دی تھی۔

متعلقہ تحاریر