زرداری کا وزیراعظم کو الیکشن التوا میں ڈال کر توہین عدالت سے باز رہنے کا مشورہ
سابق صدر نے وزیراعظم سے ملاقات میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خیبرپختونخوا میں الیکشن کے انعقاد میں مشکلات سے متعلق بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے توہین عدالت کے ممکنہ اثرات سے خبردارکیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہبازشریف کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن میں روڑے اٹکا کر توہین عدالت سے باز رہنے کا مشورہ دے دیا۔
سابق صدر نے وزیراعظم سے ملاقات میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے کے پی الیکشن سے متعلق غیرذمے دارانہ بیان پر بھی شدید تحفظات کااظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے الیکشن سے متعلق کوئی واضح موقف اپنائے جانے سے قبل ہی اسحاق ڈار نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کے الیکشن کے حوالے سے مشکلات کا اظہار کیاتھا۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان انتخابی مہم ضرور چلائیں مگر معیشت ٹھیک کرنیکا منصوبہ بھی بتائیں
عمران خان کا محمد بن سلمان سے رابطے کا دعویٰ، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے تیار
وزیراعظم شہبازشریف سے گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اہم ملاقات کی۔اس موقع پرملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور دوصوبوں میں الیکشن کے حوالےسے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں صدر کی جانب سے پنجاب میں الیکشن کیلیے 30 اپریل کی تاریخ دیے جانے کےمعاملے پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی اوراس حوالے سے تینوں جماعتوں کے علیحدہ پارلیمانی بورڈ بنانے کے بعد پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خیبرپختونخوا میں الیکشن کے انعقاد میں مشکلات سے متعلق بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے توہین عدالت کے ممکنہ اثرات سے خبردارکیا۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران دیے گئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے اس بیان پر شدید خفگی کا اظہار کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھاکہ خیبرپختونخوا میں انتخابات کےانعقاد میں مشکلات کا سامنا ہے۔واضح رہے کہ عدالتی احکام کے بعد تاحال گورنر کے پی کے نے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ماضی میں توہین عدالت کے سنگین نتائج بھگت چکی ہے جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو گھر جانا پڑا تھا۔