جنہوں نے مجھے تحفظ دینا ہے انہیں سے میری جان کو خطرہ ہے ، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے ڈرٹی ہیری ، رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف سے خطرہ ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آئین کو دیکھتے ہوئے اپنی حکومتوں کی قربانی دی ، 90 روز سے زیادہ انتخابات آگے جاہی نہیں سکتے ، سب جانتے ہیں کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے ، فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ کیس جس وقت عدالت میں لگائے گئے فوری ختم ہو جائیں گے ، مجھے قتل کرنا کا دوسرا منصوبہ بھی بن چکا ہے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف نے گذشتہ روز زمان پارک لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کا خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ اس نے 90 دن میں انتخابات کرانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پاکستان کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان انتخابی مہم ضرور چلائیں: معیشت کیسے ٹھیک ہوگی وہ پلان بتائیں

چیئرمین  تحریک انصاف کا کہنا تھا ہم نے آئین کو دیکھتے ہوئے اور وکلاء سے مشاورت کےبعد اپنی حکومتیں قربان کیں ، ہمارے قانونی ماہرین نے کہا تھا کہ 90 روز سے انتخابات آگے جاہی نہیں سکتے۔ یہ حکومتیں اس لیے تو قربان نہیں کی تھیں کہ محسن نقوی جیسے لوگوں ، بیوروکریٹس اور پولیس والوں کو بٹھا کر ہمارے خلاف انتقامی کارروائی شروع کردی جائے۔ یہاں بھی اور خیبرپختونخوا میں بھی۔ ہم سمجھتے تھے کہ کیئرٹیکر سیٹ اپ آئے گا اور اس کےبعد 90 روز میں انتخابات ہو جائیں گے۔ یہ اس سے پیچھے ہٹ رہے تھے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا میں آج اپنی جوڈیشری کو اعتماد دلانا چاہتا ہوں کہ قوم ان کے پیچھے کھڑی ہے ، یہ 1998-99 نہیں ہے جب ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ ہوا تھا اور کوئی ردعمل بھی نہیں آیا تھا۔ اب بہت بڑا ردعمل آئے گا پاکستان کے اندر۔

بابر اعوان کی پریس کانفرنس کا حوالہ  دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خطرہ تین لوگوں سے ہے ، جن کے نام میں پہلے لے چکا ہوں ، مجھے پر حملے کے بعد جو جو واقعات ہوئے وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ مجھے پر حملے میں وہ تینوں لوگ ملوث تھے۔ مجھ پر حملے کو کوراپ کرنے کے لیے نوید سے بیان دلوایا گیا ، پھر شام کو دوسرا بیان سامنے آگیا ، تیسری اسٹیٹمنٹ کے حوالے سے جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ وہاں پانچ نامعلوم افراد بیٹھے ہوئے تھے ، ڈی پی او گجرات نے نوید کا بیان لے کر وائرل کردیا اور ہمارے مخالف اینکرز کو اس کا بیان بھیج دیا ، اس کے بعد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کردیا گیا ، جے آئی ٹی کے سامنے چار لوگوں نے اپنے بیان بدلے ، کیئرٹیکر حکومت جس کا یہ مینڈیٹ ہی نہیں ہے اس نے آتے ساتھ ہی جے آئی ٹی کو تبدیل کردیا ، یہ کوراپ صرف وہ کرسکتا ہے جس کے پاس طاقت ہو۔ اور طاقت کس کے پاس ہے؟ طاقت ڈرٹی ہیری کے پاس طاقت ہے ، رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف کے پاس طاقت ہے۔ اب تینوں کو یہ خوف بھی ہے کہ عمران خان کہیں دوبارہ نہ آجائے۔ جبکہ مجھے سب سے زیادہ خطرہ ان تینوں سے ہے۔

سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی اعلان کرچکا ہوں کہ مجھے قتل کرنے کا دوسرا پلان تیار ہے ، لاہور ہائی کورٹ میں جب مجھے بلایا گیا تو ہمارے وکیل خواجہ طارق رحیم نے جج صاحب کو بتایا کہ عمران خان کو مارنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے آپ ان کو یہاں نہ بلائیں ، مگر جج صاحب سے یقین دہانی کرائی کہ پولیس ان کو مکمل سیکورٹی فراہم کرے گی۔ مگر جب میں وہاں پہنچا تو کوئی پولیس وہاں موجود نہیں تھی ، بڑا واضح تھا کہ کوئی بھی واردات کرسکتا تھا۔ اسلام آباد میں تین پیشیاں تھیں ، جہاں پیشیاں تھیں وہاں کے سی سی ٹی وی کیمرے بند کردیئے گئے ، سیکورٹی غائب تھی ، بغیر کسی سیکورٹی کے تینوں عدالت میں پیشی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سوال یہ ہے کہ مجھے کو پروٹیکٹ کرے گا ، کیونکہ جنہوں نے مجھے پروٹیکٹ کرنا ہے انہیں سے مجھے خطرہ ہے ، نوید جس نے مجھ پر حملہ کیا تھا اس کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا ، اس سے جیل میں تفتیش کی جارہی ہے ، کیونکہ اب اس کی جان کو بھی خطرہ ہے ، مجھے پر قاتلانہ حملہ ہوا مگر مجھے کو پروٹیکشن نہیں دی جاتی۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ بن جاتا ہے کہ میں نے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کیا ہے ، جبکہ میں وہاں تو موجود بھی نہیں تھا۔ اور اب یہ بات پوری قوم کے سامنے کھل کر آگئی ہے کہ الیکشن کمیشن کتنا جانبدار ہے ، یہ تو حکم ہی سارے ان سے لیتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے مجھ پر ممنوعہ فنڈنگ کا کیس اور توشہ خانہ کا کیس بنا رکھا ہے ، میں یقین دلاتا ہوں جس دن یہ کیس عدالت میں گئے یہ پہلی پیشی میں ختم ہو جائیں گے ، کیونکہ یہ کیسز ہی نہیں ہیں۔

متعلقہ تحاریر