عمران خان نے ریلی ختم کرکے حکومتی سازش ناکام بنا دی

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرنا تو اس کا مطلب ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کے مطابق اپنی حکومتیں تحلیل کیں ، پھر انتخابات کے لیے سپریم کورٹ گئے ، کیونکہ آئین کہتا ہے کہ 90 دن کے بیچ میں انتخابات کرانے لازم ہیں ، صدر مملکت نے 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا اعلان کردیا ، آج ہم نے اپنی الیکشن کی ریلی نکالنے کا اعلان کررکھا تھا ، مگر آج ہماری ریلی کو سبوثاز کیا گیا ، مناظر دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ زمان پارک نہیں مقبوضہ کشمیر کو کوئی حصہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا ہم نے گذشتہ رات پولیس کے ساتھ مذاکرات کیے تھے اور پولیس نے ہمیں باقاعدہ روٹ دیا تھا کہ اس روٹ کے آپ نے ریلی نکالی ہیں۔ آج جب ریلی کرنے کے لیے لوگ جمع ہوئے تو پولیس کی بھاری نفری پہنچ جاتی ہے ، ایسا تاثر تھا کہ جیسے کوئی دہشتگرد نکلنے لگے ہیں۔ جگہ جگہ ناکے لگا دیئے گئے ، ریلی شروع ہوئی تو پولیس نے پکڑ دھکڑ شروع کردی ، ریلی کے شرکاء پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ، واٹر کینن کے پانی میں کیمیکل استعمال کیا گیا جس کا اثر ابھی تک لوگ محسوس کررہے ہیں ، زائد المعیاد ٹیئر گیسز کا استعمال کیا گیا۔ لوگوں کو ڈنڈے مارے گئے گاڑیاں توڑی گئیں۔

یہ بھی پڑھیے

پرویز الہیٰ پی ٹی آئی کے صدر مقرر، عمران خان کا جانشین کون ہوگا؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس ان لوگوں پر تشدد کررہی تھی جو الیکشن کی ریلی نکالنا چاہتے تھے ، وہ الیکشن جو اناؤنس ہو چکے ہیں ، یہ سب کچھ کون کررہا ہے نگران حکومت ۔ جبکہ نگران حکومت کا کردار صرف صاف اور شفاف انتخابات کرانا۔

عمران خان نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے جو ریلی کرنی تھی اب ہم نہیں کررہے ، ہمارے خلاف کارروائی کا مقصد ہمیں انتخابات سے ہٹانا ہے ، ساری کوشش یہ ہے کہ کوئی انتشار پھیلے ، اس لیے ہم ریلی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔

کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا میں 26 سالہ سیاسی کیریئر میں آج تک کبھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ ہم نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا جمہوری حق استعمال کیا ، ہمارا 25 مئی کا مارچ بھی پرامن تھا۔ تین دفعہ انہوں نے ہمارے خلاف لانگ مارچ کیے ، ہم نے کبھی ان کو نہیں روکا۔ کبھی کسی پر اٹیک نہیں کیا ، کبھی آنسو گیس کا استعمال نہیں کیا۔ 25 مئی کے مارچ پر ظلم کیا گیا۔ اگر میں اس دن مارچ کو ملتوی نہ کرتا تو خون خرابہ ہو جاتا۔ 26 نومبر والے دن اگر میں چاہتا تو اسلام آباد کو بلاک کردینا تھا ،  جو انہوں نے پلان بنا رکھا تھا اس کا ہمیں پتا چل گیا ، انہوں نے اتنی پولیس بلائی ہوئی تھی کیونکہ یہ خون خرابہ چاہتے تھے۔ ہم نے وہ مارچ بھی کینسل کردیا۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا میں انتخابی ریلی تین چیزوں کو مدنظر رکھ کے ختم کرنے کا اعلان کررہا ہے۔ (1) یہ لوگ انتخابات سے فرار چاہتے ہیں۔ یہ پوری کوشش کررہے ہیں کہ انتخابات نہ ہوں۔ انہوں نے نگران حکومت کو استعمال کیا۔ انہوں نے گورنرز اور الیکشن کمیشن کو استعمال کیا۔ اس کے باوجود سپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف نے انتخابات کی تاریخ دے دی۔ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ پنجاب کے انتخابات کسی صورت میں نہ ہوں۔ اس کے لیے آج انہوں نے ہمیں اشتعال دلانے کی کوشش کی ، تاکہ کسی طرح سے لڑائی ہو ، خون خرابہ ہو ، اس کو استعمال کریں ، اور کیسز کردیں عمران خان پر۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں انتخابات سے نکلنے کا کوئی بہانہ مل جائے۔ (2) یہ لوگ سپریم کورٹ کی بات کو نہیں مان رہے ، گورنر کے پی انتخابات کی تاریخ نہیں دے رہا۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس ملک کے اندر کوئی آئین ہے؟ کیا ہمارا ملک کسی قانون کے مطابق چل رہا ہے؟ اگر سپریم کورٹ کے فیصلوں کو نہیں ماننا تو اس کا مطلب ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا موجودہ حکومت نے لوگوں کے حقوق سلب کرلیے ہیں ، پہلے سازش کے ذریعے ایک جمہوری حکومت کو ختم کیا گیا اور چوروں کو اوپر بٹھا دیا گیا ، انہوں نے 11 سو ارب روپے کی اپنی چوری معاف کروا لی ہے۔

متعلقہ تحاریر