مریم نواز نے ثاقب نثار کے بعد توپوں کا رخ آصف سعید کھوسہ کی جانب موڑ دیا
شپاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نواز شریف کیخلاف سازش کا حصہ تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی کے اپنے والد کی نااہلی سے متعلق یوٹرن پر یوٹرن ، ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ پر نواز شریف کیخلاف سازش کا حصہ بننے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کیا بطور چیف جسٹس آپ نے توسیع کی بات نہیں کی تھی۔؟
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی بات نواز شریف مان گئے ہوتے اور ان کو بطور چیف جسٹس توسیع مل جاتی تو آج عمر عطا بندیال صاحب چیف جسٹس نہ ہوتے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب میں الیکشن قریب آتے ہی لیگی قیادت کا نوازشریف کی جلد وطن واپسی کا دعویٰ
مریم نواز کا تاریخ میں فکشن پڑھنے کا مضحکہ خیز دعویٰ
مریم نواز کا کہنا تھا ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات ہو رہی تھی یہ بات کیوں ہورہی تھی؟ یہ اس لیے ہو رہی تھی کہ آپ مجھ سے کچھ لیں اور کچھ میں آپ سے لے لیتا ہوں۔ نواز شریف صاحب کو یہ سب قبول نہیں تھا۔
گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے بھی مریم نواز نے کہا کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی بطور چیف جسٹس توسیع کیلئے نواز شریف سے جیل میں رابطہ کیا گیا لیکن سابق وزیراعظم نے مسترد کردیا۔
مریم نواز کی ہرزہ سرائی پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مریم بی بی یہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ نہیں تھا ، جن کو توسیع دینا وزیراعظم کی صوابدید پر ہوتی ہے ، آپ چیف جسٹس کی بات کررہی ہے جن کی تعیناتی بھی سپریم جوڈیشل کونسل کرتی ہے اور اگر ان کو توسیع دینا بھی ہو تو یہ اختیار بھی سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مریم نواز کے دعوے کو سچ مان بھی لیا جائے تو وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 195 میں ترمیم کرنا ہو گی اور اس کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے ، اور یہ بات کنفرم ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں تھی۔